Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By One's Mother)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3769.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہ تم آبا ؤ اجداد کی قسم کھاؤ‘ نہ ماؤں کی اور نہ بتوں کی‘ بلکہ صرف اللہ کی قسم کھاؤ اور صرف اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو۔“
تشریح:
(1) لفظ ”انداد“ استعمال کیا گیا ہے جس سے مراد وہ چیزیں ہیں جنہیں لوگ معبود سمجھتے ہیں یا معبود جیسا سلوک کرتے ہیں‘ خواہ زندہ ہوں یا مردہ‘ جاندار ہوں یا بے جان۔ چونکہ اس وقت عام بتوں کی پوچا ہوتی تھی‘ اس لیے یہ معنی کیے گئے ہیں‘ نیز یاد رہنا چاہیے کہ بت دراصل کچھ نیک لوگوں کے مجسمے تھے ورنہ شرک صرف پتھروں کی پوجا نہیں کرتے تھے۔ (2) اگرچہ ہر غیراللہ کی قسم کھانا منع ہے مگر بتوں یا معروف معبودوں کی قسم کھانا تو شرک ہے‘ اس لیے کہ یہ مشرکین سے مشابہت ہے۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی قسم کھانا بھی اس میں داخل ہے۔ (3) جھوٹی قسم کھانا حرام اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے جیسا کہ دوسری احادیث میں ذکر ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3778
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3778
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3800
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہ تم آبا ؤ اجداد کی قسم کھاؤ‘ نہ ماؤں کی اور نہ بتوں کی‘ بلکہ صرف اللہ کی قسم کھاؤ اور صرف اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) لفظ ”انداد“ استعمال کیا گیا ہے جس سے مراد وہ چیزیں ہیں جنہیں لوگ معبود سمجھتے ہیں یا معبود جیسا سلوک کرتے ہیں‘ خواہ زندہ ہوں یا مردہ‘ جاندار ہوں یا بے جان۔ چونکہ اس وقت عام بتوں کی پوچا ہوتی تھی‘ اس لیے یہ معنی کیے گئے ہیں‘ نیز یاد رہنا چاہیے کہ بت دراصل کچھ نیک لوگوں کے مجسمے تھے ورنہ شرک صرف پتھروں کی پوجا نہیں کرتے تھے۔ (2) اگرچہ ہر غیراللہ کی قسم کھانا منع ہے مگر بتوں یا معروف معبودوں کی قسم کھانا تو شرک ہے‘ اس لیے کہ یہ مشرکین سے مشابہت ہے۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی قسم کھانا بھی اس میں داخل ہے۔ (3) جھوٹی قسم کھانا حرام اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے جیسا کہ دوسری احادیث میں ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے ماں، باپ، دادا، دادی اور شریکوں۱؎ کی قسم نہ کھاؤ، اور نہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھاؤ اور تم قسم نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تم سچے ہو.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی بتوں اور معبودان باطلہ کی قسم نہ کھاؤ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Do not swear by your fathers, nor by your mothers nor by the idols. Swear only by Allah, and do not swear unless you are sincere.