باب: اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی قسم (بھی سخت گناہ ہے)
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By A Religion Other Than Islam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3770.
حضرت ثابت بن صحاک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹا ہونے کے باوجود عمداً اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی قسم کھائے تو وہ ایسے ہی ہوگا جیسے اس نے کہا۔ اور جس شخص نے کسی چیز سے خود کشی کرلی‘ اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ میں اسے اسی چیز کے ساتھ عذاب دیتا رہے گا۔“
تشریح:
(1) اس قسم کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کہے: اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو میں یہودی یا عیسائی وغیرہ ہوجاؤں‘ حالانکہ اس نے وہ کام کیا ہے اور اسے یاد بھی ہے۔ یا اگر میں یہ کام کروں تو میں یہودی یا عیسائی‘ جب کہ اس کی نیت ہو کام کرنے کی ہے‘ صرف دھوکا دہی کے لیے قسم کھاتا ہے۔ ظاہر ہے اس شخص نے یہودی یا عیسائی ہونے کے پسند کیا ہے۔ گویا وہ یہودی یا عیسائی ہی ہے۔ (2) ”عذاب دیتا رہے گا“ یعنی اس کی موت سے لے کر حشر تک۔ اس کے بعد اس کے مجموعی اعمال کی بنیاد پر اس کے جنت یا جہنم میں جانے کا فیصلہ ہوگا۔ یہ اس کی قسمت ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3779
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3779
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3801
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ثابت بن صحاک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹا ہونے کے باوجود عمداً اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی قسم کھائے تو وہ ایسے ہی ہوگا جیسے اس نے کہا۔ اور جس شخص نے کسی چیز سے خود کشی کرلی‘ اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ میں اسے اسی چیز کے ساتھ عذاب دیتا رہے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس قسم کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کہے: اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو میں یہودی یا عیسائی وغیرہ ہوجاؤں‘ حالانکہ اس نے وہ کام کیا ہے اور اسے یاد بھی ہے۔ یا اگر میں یہ کام کروں تو میں یہودی یا عیسائی‘ جب کہ اس کی نیت ہو کام کرنے کی ہے‘ صرف دھوکا دہی کے لیے قسم کھاتا ہے۔ ظاہر ہے اس شخص نے یہودی یا عیسائی ہونے کے پسند کیا ہے۔ گویا وہ یہودی یا عیسائی ہی ہے۔ (2) ”عذاب دیتا رہے گا“ یعنی اس کی موت سے لے کر حشر تک۔ اس کے بعد اس کے مجموعی اعمال کی بنیاد پر اس کے جنت یا جہنم میں جانے کا فیصلہ ہوگا۔ یہ اس کی قسمت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ثابت بن ضحاک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسلام کے سوا کسی اور ملت و مذہب کی جو کوئی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا“، قتیبہ نے اپنی حدیث میں «متعمدا» کہا ہے (یعنی دوسری ملت کی جان بوجھ کر قسم کھائے) اور یزید نے «كاذبا» کہا ہے (جو دوسری ملت کی جھوٹی قسم کھائے گا) تو وہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا۱؎ اور جو کوئی اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ میں اسی چیز سے عذاب دے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی کسی نے قسم کھائی کہ اگر یہ کام مجھ سے نہ ہوا تو میں یہودی یا نصرانی یا مذہب اسلام سے بیزار و متنفر ہوں اور وہ اپنی اس قسم میں پورا نہیں اترا بلکہ جھوٹا ثابت ہوا تو وہ اپنے کہے کے مطابق ہو گا، لیکن علماء کا کہنا ہے کہ یہ وعید اور دھمکی کے طور پر ہے، اگر دلی طور پر وہ اپنے ایمان سے مطمئن ہے تو اسے اپنے اس قول سے کچھ بھی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Thabit bin Ad-Dahhak said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Whoever swears by a religion other than Islam, telling a lie, will be as he said.'" In his narration, Qutaibah said: "Intentionally." Yazid said: "Telling a lie will be as he said, and whoever kills himself with something. Allah will punish him with it in the Fire of Hell.