Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing That One Has Nothing To Do With Islam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3772.
حضرت بریدہ ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کہے: (اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو) میں اسلام سے لاتعلق ہوں۔ اگر وہ جھوٹا ہے تو پھر وہ واقعتا اسلام سے لاتعلق ہے۔ اور اگر وہ سچا ہے تو پھر بھی وہ صحیح سالم اسلام کی طرف نہیں لوٹے گا۔“
تشریح:
’’نہیں لوٹے گا۔‘‘ یعنی وہ الفاظ کہنے کی بنا پر گناہ گار ہوگا اور اس کے ایمان میں کمی واقع ہوگی کیونکہ یہ انتہائی قبیح الفاظ ہیں۔ گویا اس نے اسلام کو معمولی چیز خیال کیا۔ سچا ہو تب بھی ایسے لاابلای پن کی کوئی گنجائش نہیں۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3813
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3772
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3712
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3772
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3781
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3781
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3803
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت بریدہ ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کہے: (اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو) میں اسلام سے لاتعلق ہوں۔ اگر وہ جھوٹا ہے تو پھر وہ واقعتا اسلام سے لاتعلق ہے۔ اور اگر وہ سچا ہے تو پھر بھی وہ صحیح سالم اسلام کی طرف نہیں لوٹے گا۔“
حدیث حاشیہ:
’’نہیں لوٹے گا۔‘‘ یعنی وہ الفاظ کہنے کی بنا پر گناہ گار ہوگا اور اس کے ایمان میں کمی واقع ہوگی کیونکہ یہ انتہائی قبیح الفاظ ہیں۔ گویا اس نے اسلام کو معمولی چیز خیال کیا۔ سچا ہو تب بھی ایسے لاابلای پن کی کوئی گنجائش نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے: (اگر میں نے یہ کیا ہوا تو) میں اسلام سے بری اور لاتعلق ہوں، تو اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ سچا ہے تو بھی وہ اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی یہ کہہ کر قسم کھانا کہ میں اسلام سے بری و بیزار ہوں اس کے گناہ گار ہونے کے لیے کافی ہے، اسے چاہیئے کہ توبہ و استغفار کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Buraidah that his father said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Whoever says: I have nothing to do with Islam, if he is lying then he is as he said, and if he is telling the truth, his Islam will not be sound.