Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By The Ka'bah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3773.
جہینہ قبیلے کی ایک عورت حضرت قتیلہؓ سے راویت ہے کہ ایک یہودی شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: تم بھی شرک کرتے ہو اور غیراللہ کو معبود بناتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے اور آپ چاہیں۔ اور تم کعبہ کی قسم کھاتے ہو۔ تو نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانے لگیں تو کہیں: رب کعبہ کی قسم! اور کہیں جو اللہ تعالیٰ چاہے‘ پھر آپ چاہیں۔
تشریح:
(1) کعبہ مخلوق ہے اور مخلوق کی قسم کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی اور کی مشیت کو شریک کرنا بھی ناجائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی جگہ صحیح الفاظ سکھلا دیے۔ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اور شِئْتَ‘ کی بجائے ثُمَّ شِئْتَ‘ یعنی غیر اللہ کی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت (مرضی) کے تابع اور اس سے مؤخر رکھا اور سمجھا جائے۔ (2) حدیث سے پتا چلتا ہے کہ یہودیت اور عیسائیت میں بھی شرک ایک معروف جرم تھا اور وہ اس کے نقصانات سے واقف تھے مگر اس معرفت کے باوجود وہ اس میں واقع ہوگئے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في السلسلة الصحيحة 1 / 213 :
أخرجه الطحاوي في المشكل ( 1 / 357 ) و الحاكم ( 4 / 297 ) و البيهقي
( 3 / 216 ) و أحمد ( 6 / 371 - 372 ) من طريق المسعودي عن سعيد بن خالد عن
عبد الله بن يسار عن قتيلة بنت صيفي امرأة من جهينة قالت :
إن حبرا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال : إنكم تشركون ! تقولون ما
شاء الله و شئت ، و تقولون : و الكعبة ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم
فذكره .
و قال الحاكم : صحيح الإسناد . و وافقه الذهبي .
قلت : المسعودي كان اختلط ، لكن تابعه مسعر عن معبد بن خالد به .
أخرجه النسائي ( 2 / 140 ) بإسناد صحيح .
و لعبد الله بن يسار حديث آخر نحو هذا . و هو :
لا تقولوا : ما شاء الله و شاء فلان ، و لكن قولوا ما شاء الله ثم شاء فلان
.
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3814
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3773
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3713
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3773
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3782
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3782
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3804
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
جہینہ قبیلے کی ایک عورت حضرت قتیلہؓ سے راویت ہے کہ ایک یہودی شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: تم بھی شرک کرتے ہو اور غیراللہ کو معبود بناتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے اور آپ چاہیں۔ اور تم کعبہ کی قسم کھاتے ہو۔ تو نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانے لگیں تو کہیں: رب کعبہ کی قسم! اور کہیں جو اللہ تعالیٰ چاہے‘ پھر آپ چاہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) کعبہ مخلوق ہے اور مخلوق کی قسم کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی اور کی مشیت کو شریک کرنا بھی ناجائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی جگہ صحیح الفاظ سکھلا دیے۔ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اور شِئْتَ‘ کی بجائے ثُمَّ شِئْتَ‘ یعنی غیر اللہ کی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت (مرضی) کے تابع اور اس سے مؤخر رکھا اور سمجھا جائے۔ (2) حدیث سے پتا چلتا ہے کہ یہودیت اور عیسائیت میں بھی شرک ایک معروف جرم تھا اور وہ اس کے نقصانات سے واقف تھے مگر اس معرفت کے باوجود وہ اس میں واقع ہوگئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر کہا: تم لوگ (غیر اللہ کو اللہ کے ساتھ) شریک ٹھہراتے اور شرک کرتے ہو، تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں، اور تم کہتے ہو: کعبے کی قسم! تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو کہیں: ”کعبے کے رب کی قسم! “اور کہیں:” جو اللہ چاہے پھر آپ جو چاہیں.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : معلوم ہوا کہ اچھی بات کی رہنمائی کوئی بھی کرے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، خصوصا جب اس کا تعلق توحید و شرک کے مسائل سے ہو تو اسے بدرجہ اولیٰ قبول کرنا چاہیئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Yasar, from Qutailah, a woman from Juhainah, that a Jew came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "You are setting up rivals (to Allah) and associating others (with Him). You say: 'Whatever Allah wills and you will,' and you say: 'By the Ka'bah.'" So the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded them, if they wanted to swear an oath, to say: "By the Lord of the Ka'bah;" and to say: "Whatever Allah wills, then what you will.