Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By Al-Lat And Al-'Uzza)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3776.
حضرت سعد ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم ایک دفعہ کسی معاملے میں بحث کرتے تھے۔ میرا دور جاہلیت ابھی تازہ تھا۔ میں لات وعزیٰ کی قسم کھا بیٹھا تو مجھے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کہنے لگے: تو نے بری بات کہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کو یہ بات بتاؤ۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ تو نے کلمہ کفر کہا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو پوری بات بتائی۔ آپ نے مجھے فرمایا: ”تین دفعہ کہہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ یکتا ہے۔ کوئی اس کا ساجھی نہیں ۔ اور تین دفعہ شیطان سے (بچنے کے لیے) اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور تین دفعہ اپنے بائیں طرف تھوک دے اور دوبارہ ایسی بات نہ کہنا۔“
تشریح:
(1) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بالکل ابتدائی دور کے مسلمان ہیں۔ سابقون اولون میں شامل ہیں۔ چند بزرگ ہی آپ سے قبل مسلمان ہوئے تھے۔ خود ان کے مطابق وہ تیسرے نمبر پر مسلمان ہوگئے۔ عشرۂ مبشرہ میں داخل ہیں۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ (2) عزیٰ بھی ایک بت تھا جس کی پوجا عام تھی۔ جاہلیت میں بتوں کی قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ انہوں نے بھی بلاقصد عادتاً ایسی قسم کھالی۔ (تفصیل سابقہ حدیث میں دیکھیے)۔ (3) کسی شخص سے گناہ ہوجائے تو اس پر استغفار کرنا واجب ہے اور دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب بھی نہ کرے کیونکہ یہ توبہ کی شروط میں ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3785
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3785
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3807
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت سعد ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم ایک دفعہ کسی معاملے میں بحث کرتے تھے۔ میرا دور جاہلیت ابھی تازہ تھا۔ میں لات وعزیٰ کی قسم کھا بیٹھا تو مجھے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کہنے لگے: تو نے بری بات کہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کو یہ بات بتاؤ۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ تو نے کلمہ کفر کہا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو پوری بات بتائی۔ آپ نے مجھے فرمایا: ”تین دفعہ کہہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ یکتا ہے۔ کوئی اس کا ساجھی نہیں ۔ اور تین دفعہ شیطان سے (بچنے کے لیے) اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور تین دفعہ اپنے بائیں طرف تھوک دے اور دوبارہ ایسی بات نہ کہنا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بالکل ابتدائی دور کے مسلمان ہیں۔ سابقون اولون میں شامل ہیں۔ چند بزرگ ہی آپ سے قبل مسلمان ہوئے تھے۔ خود ان کے مطابق وہ تیسرے نمبر پر مسلمان ہوگئے۔ عشرۂ مبشرہ میں داخل ہیں۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ (2) عزیٰ بھی ایک بت تھا جس کی پوجا عام تھی۔ جاہلیت میں بتوں کی قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ انہوں نے بھی بلاقصد عادتاً ایسی قسم کھالی۔ (تفصیل سابقہ حدیث میں دیکھیے)۔ (3) کسی شخص سے گناہ ہوجائے تو اس پر استغفار کرنا واجب ہے اور دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب بھی نہ کرے کیونکہ یہ توبہ کی شروط میں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک معاملے کا ذکر کر رہے تھے اور میں نیا نیا مسلمان ہوا تھا، میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھا لی، تو مجھ سے صحابہ کرام نے کہا کہ تم نے بری بات کہی، رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کو اس کی خبر دو کیونکہ ہمارے خیال میں تو تم نے کفر کا ارتکاب کیا ہے، چنانچہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع دی تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: تین بار:«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ» کہو اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اور تین بار اپنے بائیں طرف تھوک دو اور پھر دوبارہ کبھی ایسا نہ کہنا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Mus'ab bin Sa'd that his father said: "We were talking about something, and I had only recently left Jahiliyyah behind, so I swore by Al-Lat and Al-'Uzza. The Companions of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said to me: 'What a bad thing you have said! Go to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) and tell him, for we think that you have committed Kufr.' So I went to him and told him, and he said to me: 'Say: La ilaha illallah wahdahu la sharika lah (There is none worthy of worship except Allah alone, without partner) three times, and seek refuge with Allah from the Shaitan three times, and spit dryly to your left three times, and do not say that again.