Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By Al-Lat And Al-'Uzza)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3777.
حضرت سعد ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں لات وعزیٰ کی قسم کھا بیٹھا تو مجھے میرے ساتھی کہنے لگے: تو نے بہت برا کلمہ کہا اور بہت قبیح بات کی ہے۔ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات آپ سے ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تین دفعہ کہہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے بادشاہی ہے۔ اسی کے لیے تعریف ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ اور تین دفعہ اپنے بائیں جانب تھوک دے اور شیطان سے بچاؤ کے لیے اللہ کی پناہ طلب کر اور پھر دوبارہ ایسی بات نہ کرنا۔‘‘
تشریح:
گویا یہ شیطانی وسوسہ تھا جس کے لیے رسول اللہ ﷺ نے علاج تجویز فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو یاد رکھ اور شیطان سے نفرت کرتے ہوئے تھوک دے۔ اور زبان سے بھی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ پڑھ۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3818
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3777
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3717
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3777
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3786
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3786
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3808
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت سعد ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں لات وعزیٰ کی قسم کھا بیٹھا تو مجھے میرے ساتھی کہنے لگے: تو نے بہت برا کلمہ کہا اور بہت قبیح بات کی ہے۔ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات آپ سے ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تین دفعہ کہہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے بادشاہی ہے۔ اسی کے لیے تعریف ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ اور تین دفعہ اپنے بائیں جانب تھوک دے اور شیطان سے بچاؤ کے لیے اللہ کی پناہ طلب کر اور پھر دوبارہ ایسی بات نہ کرنا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
گویا یہ شیطانی وسوسہ تھا جس کے لیے رسول اللہ ﷺ نے علاج تجویز فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو یاد رکھ اور شیطان سے نفرت کرتے ہوئے تھوک دے۔ اور زبان سے بھی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ پڑھ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھا لی تو میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا: تم نے بری بات کہی ہے، تم نے فحش بات کہی ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے اس کا تذکرہ کیا ، تو آپ نے فرمایا: ”کہو:«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ»” اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ اور تین بار بائیں طرف تھوک لو اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور پھر کبھی ایسا نہ کرنا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mus'ab bin Sa'd narrated that his father said: "I swore by Al-Lat and Al-'Uzza and my companions said to me: 'What a bad thing you have said! You have said something horrible.' So I went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) and told him about that. He said: 'Say: La ilaha illallah wahdahu la sharika lah, lahul-mulk wa lahul-hamd wa huwa 'ala kulli shay'in qadir (There is none worthy of worship except Allah with no partner or associate; His is the Dominion, to Him be all praise, and He is able to do all things). Spit to your left three times, seek refuge with Allah from the Shaitan, and do not say that again.