Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Fulfillment Of An Oath (When One Is Adjured To Do Something))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3778.
حضرت براء بن غازب ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا: جنازوں کے ساتھ جانا‘ مریض کی بیمار پرسی کرنا‘ چھینکنے والے کو دعا دینا‘ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنا‘ مظلوموں کی مدد کرنا‘ قسم کھانے والے کی قسم کو پورا کرنا اور سلام کا جواب دینا۔
تشریح:
”قسم پوری کرنا۔“ یعنی اگر کسی بھائی نے تیرے بارے میں کوئی قسم کھا لی ہے‘ مثلاً: اللہ کی قسم! ”تو میرے ساتھ چلے گا۔“ تو تجھے چاہیے کہ اس کے ساتھ چلے تاکہ اس کی قسم کو گزند نہ پہنچے بشرطیکہ اس کام میں گناہ یا ظلم نہ ہو۔ اگر گناہ ہے اور خوف وضرر کا اندیشہ ہے یا کسی پر ظلم ہوتا ہے تو پھر وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ وہ خود ہی کفارہ دے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3787
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3787
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3809
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت براء بن غازب ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا: جنازوں کے ساتھ جانا‘ مریض کی بیمار پرسی کرنا‘ چھینکنے والے کو دعا دینا‘ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنا‘ مظلوموں کی مدد کرنا‘ قسم کھانے والے کی قسم کو پورا کرنا اور سلام کا جواب دینا۔
حدیث حاشیہ:
”قسم پوری کرنا۔“ یعنی اگر کسی بھائی نے تیرے بارے میں کوئی قسم کھا لی ہے‘ مثلاً: اللہ کی قسم! ”تو میرے ساتھ چلے گا۔“ تو تجھے چاہیے کہ اس کے ساتھ چلے تاکہ اس کی قسم کو گزند نہ پہنچے بشرطیکہ اس کام میں گناہ یا ظلم نہ ہو۔ اگر گناہ ہے اور خوف وضرر کا اندیشہ ہے یا کسی پر ظلم ہوتا ہے تو پھر وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ وہ خود ہی کفارہ دے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا: ”آپ نے ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے، بیمار کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، قسم پوری کرنے اور سلام کا جواب دینے کا حکم دیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Bara' bin 'Azib said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) commanded us to do seven things: He commanded us to attend funerals, visit the sick, to reply (say: Yarhamuk Allah [may Allah have mercy on you]) to one who sneezes, to accept invitations, to support the oppressed, to fulfill oaths (when adjured by another) and to return greetings of Salaam.