قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ)

حکم : صحیح 

3795. أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا

مترجم:

3795.

حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (اپنی ایک بیوی) حضرت زینب بنت جحش ؓ کے ہاں زیادہ دیر ٹھہرے تھے کیونکہ آپ وہاں سے شہد پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ نے آپس میں اتفاق کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم ﷺ تشریف لائیں تو وہ کہے: بلاشبہ میں آپ سے مغافیر کی بو محسوس کررہی ہوں۔ آپ نے مغافری (گوند) کھائی ہے؟ آپ ہم میں سے کسی ایک کے ہاں تشریف لائے تو اس نے یہ لفظ کہہ دیے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں‘ بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے ہاں سے شہد پیا ہے۔ دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا۔“ تو پھر یہ آیت اتریں: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ﴾ ”اے نبی! آپ اس چیز کو کیوں حرام قراردے رہے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال قراردیا ہے؟“ آگے حضرت عائشہ اور حفصہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ﴾ ”اگر تم اللہ تعالیٰ کے حضور (اپنی غلطی سے) توبہ کرو (تو تمہیں لائق ہے)۔“ جب نبی اکرم ﷺ نے اپنی ایک بیوی سے راز کی بات کہی“ اس میں اشارہ ہے آپ کے فرمان کی طرف کہ ”میں نے تو شہد پیا ہے‘ (آئندہ نہیں پیوں گا)۔“