باب: جب کوئی شخص قسم کھائے کہ سالن استعمال نہیں کرے گا‘ پھر سرکے کے ساتھ روٹی کھالے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: If A Person Swears Not To Eat Any Condiment With Bread, Then He Eats Bread And Vinegar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3796.
حضرت جابرؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ”میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ آپ کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو روٹی کے ٹکڑے اور سرکہ پیش کیے گئے۔ آپ نے مجھے فرمایا: کھاؤ سرکہ بہترین سالن ہے۔“
تشریح:
سالن کسی خاص چیز کا نام نہیں بلکہ جس چیز سے بھی روٹی تر ہوجائے یا گلے سے با آسانی گزر جائے‘ خواہ وہ شوربہ اور مائع کی شکل میں ہو یا جامد شکل میں جیسا کہ گوشت‘ انڈا وغیرہ‘ اسے سالن ہی کہیں گے۔ سرکہ بھی روٹی کو ترکرکے اپنے ذائقے کی مدد سے گلے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ہضم میں بھی ممد ہے۔ یہی سالن کے اوصاف ہیں‘ لہٰذا سرکہ بھی سالن ہے۔ سالن استعمال نہ کرنے کی قسم کھانے والا سرکہ استعمال کرے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ اس کی قسم ٹوٹ گئی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3805
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3805
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3827
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ”میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ آپ کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو روٹی کے ٹکڑے اور سرکہ پیش کیے گئے۔ آپ نے مجھے فرمایا: کھاؤ سرکہ بہترین سالن ہے۔“
حدیث حاشیہ:
سالن کسی خاص چیز کا نام نہیں بلکہ جس چیز سے بھی روٹی تر ہوجائے یا گلے سے با آسانی گزر جائے‘ خواہ وہ شوربہ اور مائع کی شکل میں ہو یا جامد شکل میں جیسا کہ گوشت‘ انڈا وغیرہ‘ اسے سالن ہی کہیں گے۔ سرکہ بھی روٹی کو ترکرکے اپنے ذائقے کی مدد سے گلے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ہضم میں بھی ممد ہے۔ یہی سالن کے اوصاف ہیں‘ لہٰذا سرکہ بھی سالن ہے۔ سالن استعمال نہ کرنے کی قسم کھانے والا سرکہ استعمال کرے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ اس کی قسم ٹوٹ گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ آپ کے گھر میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ روٹی کا ایک ٹکڑا اور سرکہ ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کھاؤ، سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس لیے سالن نہ کھانے کی قسم کھانے والا اگر سرکہ کھا لے تو وہ قسم توڑنے والا مانا جائے گا، اور اسے قسم کا کفارہ دینا ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: "I entered the house of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) with him and there was some bread and vinegar. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Eat; what a good condiment is vinegar.