باب: ولی قصدو ارادے کے بغیر قسم یا جھوٹ کے الفاظ زبان سے نکل جائیں تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing Oaths And Lying When One Does Not Believe In What He Is Swearing About)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3798.
حضرت قیس بن ابی غرزہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم بقیع کے بازار میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہمیں اس وقت سمسار (دلال) کہا جاتا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ تو آپ نے ہمارے سابقہ نام سے بہتر نام رکھا۔ پھر فرمایا: ”خریدو فروخت کرتے وقت (بلاقصد) قسم اور جھوٹ صادر ہو جاتے ہیں‘ لہٰذا ساتھ ساتھ صدقہ بھی کیا کرو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3839
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3798
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3738
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3798
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3807
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3807
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3829
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت قیس بن ابی غرزہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ہم بقیع کے بازار میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہمیں اس وقت سمسار (دلال) کہا جاتا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ تو آپ نے ہمارے سابقہ نام سے بہتر نام رکھا۔ پھر فرمایا: ”خریدو فروخت کرتے وقت (بلاقصد) قسم اور جھوٹ صادر ہو جاتے ہیں‘ لہٰذا ساتھ ساتھ صدقہ بھی کیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قیس بن ابی غرزہ غفاری ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع میں خرید و فروخت کرتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں کو «سماسرہ» (دلال) کہا جاتا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو ہمارے نام سے بہتر تھا، پھر فرمایا: ”خرید و فروخت میں (بغیر قصد و ارادے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں شامل ہو جاتی ہیں تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qais bin Abi Gharazah said: "We used to sell in Al-Baqi, and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) came to us. We used to be called Samasir (brokers) but he said: 'O merchants!' And called us by a name that was better than our name. Then he said: 'This selling involves (false) oaths and lies, so mix some charity with it.