Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Idle Talk And Lies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3799.
حضرت قیس بن ابی غرزہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بازار میں (تجارت کررہے) تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اس بازار میں فضول باتوں اور جھوٹ کی آمیزش ہوتی رہتی ہے‘ لہٰذا صدقہ کرتے رہو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3840
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3799
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3739
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3799
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3708
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3808
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3830
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت قیس بن ابی غرزہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بازار میں (تجارت کررہے) تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اس بازار میں فضول باتوں اور جھوٹ کی آمیزش ہوتی رہتی ہے‘ لہٰذا صدقہ کرتے رہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قیس بن ابی غرزہ غفاری ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بازار میں تھے کہ ہمارے پاس نبی اکرم ﷺ آئے اور فرمایا: ”ان بازاروں میں (بغیر قصد و ارادے کے) غلط اور جھوٹی باتیں آ ہی جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ ملا لیا کرو۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی صدقہ کیا کرو تو یہ ان کا کفارہ بن جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qais bin Abi Gharazah said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came to us when we were in the marketplace and said: 'This marketplace is filled with idle talk and (false) oaths, so mix some charity with it.