Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Vows To Commit Sin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3807.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے وہ اطاعت کرے‘ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ ہرگز نافرمانی نہ کرے۔“
تشریح:
نافرمانی ہر حال میں بہت بری ہے اور نذر مان کر نافرمانی کرنا مزید قبیح ہے۔ نذر ماننے سے کوئی برائی نیکی نہیں بن سکتی‘ لہٰذا نذر کے بہانے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا جائز نہ ہوگا بلکہ مزید گناہ ہوگا‘ ا س لیے نافرمانی کی نذر پوری نہ کی جائے بلکہ اس کا کفارہ دے دیا جائے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۸۲۳)
الحکم التفصیلی:
قلت : وعبد الله بن محيريز ثقة عابد من رجال الشيخين فالزيادة صحيحة وسيأتي لها طريق أخرى عن عائشة برقم ( 2580 ) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3816
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3816
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3838
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے وہ اطاعت کرے‘ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ ہرگز نافرمانی نہ کرے۔“
حدیث حاشیہ:
نافرمانی ہر حال میں بہت بری ہے اور نذر مان کر نافرمانی کرنا مزید قبیح ہے۔ نذر ماننے سے کوئی برائی نیکی نہیں بن سکتی‘ لہٰذا نذر کے بہانے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا جائز نہ ہوگا بلکہ مزید گناہ ہوگا‘ ا س لیے نافرمانی کی نذر پوری نہ کی جائے بلکہ اس کا کفارہ دے دیا جائے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۸۲۳)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری کی نذر مانے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اور جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے گا تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) say: 'Whoever vows to obey Allah, let him obey Him, and whoever vows to disobey Allah, let him not disobey Him.