باب: جو شخص بیت اللہ تک پیدل جانے کی نذر مانے تو (اس کا حکم)؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Whoever Vows To Walk To The House Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3814.
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ میری بہن نے بیت اللہ تک پیدل جانے کی نذر مانی‘ پھر اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے استفسار کروں‘ چنانچہ میں نے اس کے لیے نبی اکرم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو۔“
تشریح:
(1) پیدل جانے کا کوئی فائدہ تو نہیں اور پیدل جانا ممکن بھی ہے‘ لہٰذا یہ نذر پوری کرنی چاہیے ورنہ کفارہ ادا کرے۔ اس راویت میں کفارے کا ذکر نہیں مگر بعض دیگر روایات سے کفارے کا اثبات ہوتا ہے‘ مثلاً: ۳۸۴۶۔ (2) ”پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو“ ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ پیدل چلے جہاں تک چل سکے۔ جب عاجز آجائے تو سوار ہوجائے۔ اور ممکن ہے آپ کا مقصود یہ ہو کہ چاہے پیدل چلے‘ چاہے سوار ہو‘ البتہ سواری کی صورت میں کفارہ دینا ہوگا۔ گویا ایسی نذر بے فائدہ ہونے کی وجہ سے پوری کرنا ضروری نہیں‘ کفارہ دے سکتا ہے۔ پہلے معنیٰ کی رو سے اسے طاقت کی حد تک چلنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) ایسی نذر کی صورت میں کہاں سے پیدل چلے؟ بعض فقہاء کے نزدیک گھر ہی سے پیدل چلے اور بعض کے نزدیک میقات سے احرام باندھنے کے بعد۔ پہلے معنیٰ متبادر ہیں مگر بسا اوقات یہ ممکن نہیں‘ مثلاً: پاکستان والوں کے لیے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3855
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3814
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3754
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3814
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3823
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3823
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3845
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ میری بہن نے بیت اللہ تک پیدل جانے کی نذر مانی‘ پھر اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے استفسار کروں‘ چنانچہ میں نے اس کے لیے نبی اکرم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) پیدل جانے کا کوئی فائدہ تو نہیں اور پیدل جانا ممکن بھی ہے‘ لہٰذا یہ نذر پوری کرنی چاہیے ورنہ کفارہ ادا کرے۔ اس راویت میں کفارے کا ذکر نہیں مگر بعض دیگر روایات سے کفارے کا اثبات ہوتا ہے‘ مثلاً: ۳۸۴۶۔ (2) ”پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو“ ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ پیدل چلے جہاں تک چل سکے۔ جب عاجز آجائے تو سوار ہوجائے۔ اور ممکن ہے آپ کا مقصود یہ ہو کہ چاہے پیدل چلے‘ چاہے سوار ہو‘ البتہ سواری کی صورت میں کفارہ دینا ہوگا۔ گویا ایسی نذر بے فائدہ ہونے کی وجہ سے پوری کرنا ضروری نہیں‘ کفارہ دے سکتا ہے۔ پہلے معنیٰ کی رو سے اسے طاقت کی حد تک چلنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) ایسی نذر کی صورت میں کہاں سے پیدل چلے؟ بعض فقہاء کے نزدیک گھر ہی سے پیدل چلے اور بعض کے نزدیک میقات سے احرام باندھنے کے بعد۔ پہلے معنیٰ متبادر ہیں مگر بسا اوقات یہ ممکن نہیں‘ مثلاً: پاکستان والوں کے لیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ پیدل جائے گی، اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے نبی اکرم ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Uqbah bin 'Amir said: "My sister vowed to walk to the House of Allah, and she told me to ask the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) about that. So I asked the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) for her and he said: 'Let her walk, and let her ride.