باب: جو روزے رکھنے کی نذر مانے مگر روزے رکھنے سے پہلے فوت ہوجائے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Whoever Vows To Fast Then Dies Before Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3816.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک عورت سمندری سفر پر گئی۔ اس نے نذر مانی کہ (صحیح سلامت واپسی کی صورت میں) وہ ایک ماہ کے روزے رکھے گی۔ لیکن وہ روزے رکھنے سے قبل ہی فوت ہوگئی۔ اس کی بہن نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ صورت حال آپ سے ذکر کی تو آپ نے حکم دیا کہ تو اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔
تشریح:
معلوم ہوا کہ میت کے ذمے روزے کے (یا فرضی) روزے ہوں تو اس کے لواحقین اس کی طرف سے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ میت کو روزے رکھنے کا موقع ملا ہو لیکن وہ رکھ نہ سکا ہو۔ احناف کے نزدیک میت کی طرف سے روزے نہیں رکھے جاسکتے بلکہ روزوں کا فدیہ دیا جائے گا۔ مگر یہ اس صریح روایت کی خلاف ورزی ہے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھنا فرض نہیں‘ فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3857
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3816
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3756
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3816
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3825
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3825
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3847
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک عورت سمندری سفر پر گئی۔ اس نے نذر مانی کہ (صحیح سلامت واپسی کی صورت میں) وہ ایک ماہ کے روزے رکھے گی۔ لیکن وہ روزے رکھنے سے قبل ہی فوت ہوگئی۔ اس کی بہن نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ صورت حال آپ سے ذکر کی تو آپ نے حکم دیا کہ تو اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ میت کے ذمے روزے کے (یا فرضی) روزے ہوں تو اس کے لواحقین اس کی طرف سے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ میت کو روزے رکھنے کا موقع ملا ہو لیکن وہ رکھ نہ سکا ہو۔ احناف کے نزدیک میت کی طرف سے روزے نہیں رکھے جاسکتے بلکہ روزوں کا فدیہ دیا جائے گا۔ مگر یہ اس صریح روایت کی خلاف ورزی ہے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھنا فرض نہیں‘ فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سمندر کا سفر کیا اور نذر مانی کہ وہ ایک مہینہ روزے رکھے گی پھر وہ روزے رکھنے سے پہلے ہی مر گئی تو اس کی بہن نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اسے حکم دیا کہ”وہ اس کی طرف سے روزے رکھے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A woman traveled by sea and vowed to fast for a month, but she died before she could fast. Her sister came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and told him about that, and he told her to fast on her behalf.