باب: جب کوئی شخص نذر مانے پھر پوری کرنے سے پہلے مسلمان ہوجائے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: If A Person Makes A Vow Then Becomes Muslim Before Fulfilling It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3823.
حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے کل مال کو اللہ اور اس کے رسول کی مرضی کے مطابق صدقہ کرتے ہوئے اس سے لاتعلق ہونا چاہتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال رکھ لے۔ یہ تیرے لیے بہتر ہوگا۔“ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ ممکن ہے زہری نے یہ حدیث عبداللہ بن کعب سے بھی سنی ہو اور ان سے (ان کے بھائی) عبدالرحمن بن کعب کے واسطے سے بھی۔ اس لمبی حدیث میں حضرت کعب بن مالک ؓ کی توبہ کا ذکر ہے۔
تشریح:
(1) امام زہری رحمہ اللہ یہ حدیث چار طریق سے بیان کرتے ہیں: ایک طریق میں وہ عبداللہ بن کعب سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے جیسا کہ اس حدیث کی سند میں ہے۔ دوسرے طریق میں عبدالرحمن بن کعب سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۵ میں ہے۔ تیسرے طریق میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب سے بیان کرتے ہیں‘ اور وہ اپنے والد عبداللہ بن کعب سے جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۶ میں ہے اور چوتھے طریق میں بھی وہ عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب ہی سے بیان کرتے ہیں‘ لیکن یہاں عبدالرحمن آگے اپنے والد کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۷ میں ہے۔ واللہ أعلم۔ اس واقعے کا تعلق غزوۂ تبوک سے تھا۔ اس جنگ میں حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے سستی ہوگئی۔ وہ شامل نہ ہوسکے۔ ان سے بائیکاٹ کیا گیا جو پچاس دن تک جاری رہا پھر ان کی توبہ کی قبولیت کا قرآن مجید میں اعلان کیا گیا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ (2) یہ حدیث مذکورہ باب سے نہیں بلکہ آئندہ باب سے متعلق ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے بہت سے مقامات پر ایسے کیا ہے۔ جب ایک باب کے تحت بہت سی احادیث ہوں تو آخر میں ایک حدیث ایسی لاتے ہیں جو آئندہ باب سے تعلق رکھتی ہے۔ شاید یہ اشارہ کرنا مقصود ہو کہ آگے نیا باب آرہا ہے۔ یہ اسلوب صرف امام نسائی رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3832
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3832
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3854
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے کل مال کو اللہ اور اس کے رسول کی مرضی کے مطابق صدقہ کرتے ہوئے اس سے لاتعلق ہونا چاہتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال رکھ لے۔ یہ تیرے لیے بہتر ہوگا۔“ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ ممکن ہے زہری نے یہ حدیث عبداللہ بن کعب سے بھی سنی ہو اور ان سے (ان کے بھائی) عبدالرحمن بن کعب کے واسطے سے بھی۔ اس لمبی حدیث میں حضرت کعب بن مالک ؓ کی توبہ کا ذکر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام زہری رحمہ اللہ یہ حدیث چار طریق سے بیان کرتے ہیں: ایک طریق میں وہ عبداللہ بن کعب سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے جیسا کہ اس حدیث کی سند میں ہے۔ دوسرے طریق میں عبدالرحمن بن کعب سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۵ میں ہے۔ تیسرے طریق میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب سے بیان کرتے ہیں‘ اور وہ اپنے والد عبداللہ بن کعب سے جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۶ میں ہے اور چوتھے طریق میں بھی وہ عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب ہی سے بیان کرتے ہیں‘ لیکن یہاں عبدالرحمن آگے اپنے والد کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ حدیث: ۳۸۵۷ میں ہے۔ واللہ أعلم۔ اس واقعے کا تعلق غزوۂ تبوک سے تھا۔ اس جنگ میں حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے سستی ہوگئی۔ وہ شامل نہ ہوسکے۔ ان سے بائیکاٹ کیا گیا جو پچاس دن تک جاری رہا پھر ان کی توبہ کی قبولیت کا قرآن مجید میں اعلان کیا گیا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ (2) یہ حدیث مذکورہ باب سے نہیں بلکہ آئندہ باب سے متعلق ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے بہت سے مقامات پر ایسے کیا ہے۔ جب ایک باب کے تحت بہت سی احادیث ہوں تو آخر میں ایک حدیث ایسی لاتے ہیں جو آئندہ باب سے تعلق رکھتی ہے۔ شاید یہ اشارہ کرنا مقصود ہو کہ آگے نیا باب آرہا ہے۔ یہ اسلوب صرف امام نسائی رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صدقہ کر کے اپنے مال سے علیحدہ ہو جاتا ہوں، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اپنا کچھ مال روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا۔“۱؎ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے کہ زہری نے اس حدیث کو عبداللہ بن کعب اور عبدالرحمٰن دونوں سے سنا ہو اور انہوں نے ان (کعب ؓ) سے روایت کی ہو۲؎۔ اسی لمبی حدیث میں کعب ؓ کی توبہ کا بھی ذکر ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ حدیث اگلے باب سے متعلق ہے، نساخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے، واللہ أعلم ۲؎ : زہری نے یہ حدیث: عبداللہ بن کعب، عبدالرحمٰن بن کعب، نیز عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب (عن أبیه عبداللہ بن کعب) تینوں سے سنی ہے ، دیکھئیے احادیث رقم: ۳۴۵۱-۳۴۵۶
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Ka'b bin Malik narrated from his father, that he said to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) -when his repentance was accepted: "O Messenger of Allah! I want to give all my wealth in charity for Allah and His Messenger." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said to him: "Keep some of your wealth for yourself; that is better for you.