باب: جب کوئی شخص اپنا مال بطور نذر صدقے کے لیے پیش کرے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Giving Away One's Wealth Because Of A Vow)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3824.
حضرت عبداللہ بن کعب سے راویت ہے کہ انہوں نے (اپنے والد محترم) حضرت کعب بن مالک ؓ کو اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا‘ جب وہ غزوۂ تبوک میں رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا: جب میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیٹھا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں اپنے مال کو اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اپنے مال سے لا تعلق ہوجاؤں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال رکھ لے۔ یہ تیرے لیے بہتر ہے۔“ میں نے کہا: میں اپنی خیبر والی جائیداد رکھ لیتا ہوں۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
(1) ”آپ کے سامنے بیٹھا“ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کی توبہ کی قبولیت کا اعلان ہوگیا تھا اور وہ رسول اللہ ﷺ کی ملاقات وزیارت کو بے تابانہ حاضر ہوئے تھے۔ آخر پچاس دن بیت چکے تھے۔ (2) ”میری توبہ میں سے ہے“ گویا انہوں نے جب توبہ کی تھی تو ساتھ نذر بھی مانی تھی کہ اگر میری توبہ قبول ہوگئی تو میں اپنا سارا مال صدقہ کردوں گا۔ اب آپ کے سامنے ذکر کیا تو آپ نے اصلاح فرما دی کہ سارا مال صدقہ کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ کچھ مال اپنے پاس بھی رکھنا چاہیے تاکہ نذر ماننے والا محتاج ہی نہ ہوجائے۔ اس طرح یہ آئندہ کے لیے بھی دستور بن گیا کہ اگر کوئی شخص اپنا سارا مال صدقہ کرنے کی نذر مان لے تو وہ اپنی ضرورت کے مطابق مال رکھ سکتا ہے بلکہ اسے رکھنا چاہیے۔ اور اس حدیث کو مذکورہ باب کے تحت ذکر کرنے کی یہی وجہ ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3865
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3824
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3764
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3824
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3833
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3833
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3855
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن کعب سے راویت ہے کہ انہوں نے (اپنے والد محترم) حضرت کعب بن مالک ؓ کو اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا‘ جب وہ غزوۂ تبوک میں رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا: جب میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیٹھا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں اپنے مال کو اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اپنے مال سے لا تعلق ہوجاؤں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال رکھ لے۔ یہ تیرے لیے بہتر ہے۔“ میں نے کہا: میں اپنی خیبر والی جائیداد رکھ لیتا ہوں۔ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”آپ کے سامنے بیٹھا“ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کی توبہ کی قبولیت کا اعلان ہوگیا تھا اور وہ رسول اللہ ﷺ کی ملاقات وزیارت کو بے تابانہ حاضر ہوئے تھے۔ آخر پچاس دن بیت چکے تھے۔ (2) ”میری توبہ میں سے ہے“ گویا انہوں نے جب توبہ کی تھی تو ساتھ نذر بھی مانی تھی کہ اگر میری توبہ قبول ہوگئی تو میں اپنا سارا مال صدقہ کردوں گا۔ اب آپ کے سامنے ذکر کیا تو آپ نے اصلاح فرما دی کہ سارا مال صدقہ کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ کچھ مال اپنے پاس بھی رکھنا چاہیے تاکہ نذر ماننے والا محتاج ہی نہ ہوجائے۔ اس طرح یہ آئندہ کے لیے بھی دستور بن گیا کہ اگر کوئی شخص اپنا سارا مال صدقہ کرنے کی نذر مان لے تو وہ اپنی ضرورت کے مطابق مال رکھ سکتا ہے بلکہ اسے رکھنا چاہیے۔ اور اس حدیث کو مذکورہ باب کے تحت ذکر کرنے کی یہی وجہ ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کعب بن مالک ؓ اپنا وہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے، وہ کہتے ہیں: جب میں آپ ﷺ کے سامنے بیٹھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو صدقہ کر کے اپنے مال سے الگ ہو جاؤں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال اپنے لیے روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا“، میں نے عرض کیا: اچھا تو میں اپنا وہ حصہ روک لیتا ہوں جو خیبر میں ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdur-Rahman bin Ka'b bin Malik narrated that 'Abdullah bin Ka'b said: "I heard Ka'b bin Malik narrating his Hadith about when he stayed behind and did not join the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) on the campaign to Tabuk. He said: 'When I sat down before him I said: "O Messenger of Allah, as part of my repentance I want to give my wealth in charity to Allah and His Messenger." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Keep some of your wealth for yourself; that is better for you." I said: "I will keep my share that is in Khaibar.