باب: جب کوئی شخص قسم کھائے اور کوئی آدمی اسے ان شاء اللہ کہہ دے تو کیا اسے استثنا حاصل ہوگا؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: If A Man Swears An Oath And Someone Says To Him, "If Allah Wills," Does That Count For Him?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3831.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دفعہ حضرت سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: میں رات کو اپنی نوے (۹۰) عورتوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ کے ساتھی نے آپ سے (بطور تلقین) کہا: ان شاء اللہ‘ لیکن آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا‘ پھر آپ ان سب عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حمل نہ ٹھہرا سوائے ایک عورت کے۔ اس نے بھی ناقص بچہ جنا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو سب بچے شہسوار بن کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے۔“
تشریح:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دفعہ حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے فرمایا: میں رات کو اپنی نوے (۹۰) عورتوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ کے ساتھی نے آپ سے (بطور تلقین) کہا: ان شاء اللہ‘ لیکن آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا‘ پھر آپ ان سب عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حمل نہ ٹھہرا سوائے ایک عورت کے۔ اس نے بھی ناقص بچہ جنا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو سب بچے شہسوار بن کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3840
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3840
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3862
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دفعہ حضرت سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: میں رات کو اپنی نوے (۹۰) عورتوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ کے ساتھی نے آپ سے (بطور تلقین) کہا: ان شاء اللہ‘ لیکن آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا‘ پھر آپ ان سب عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حمل نہ ٹھہرا سوائے ایک عورت کے۔ اس نے بھی ناقص بچہ جنا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو سب بچے شہسوار بن کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دفعہ حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے فرمایا: میں رات کو اپنی نوے (۹۰) عورتوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ کے ساتھی نے آپ سے (بطور تلقین) کہا: ان شاء اللہ‘ لیکن آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا‘ پھر آپ ان سب عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سے کسی کو بھی حمل نہ ٹھہرا سوائے ایک عورت کے۔ اس نے بھی ناقص بچہ جنا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو سب بچے شہسوار بن کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے۔“
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلیمان بن داود ؑ نے (قسم کھا کر) کہا: آج رات میں نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر کوئی ایک سوار کو جنم دے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا، تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا: ”ان شاءاللہ“ (اگر اللہ نے چاہا) مگر خود انہوں نے نہیں کہا، پھر وہ ان تمام عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سوائے ایک عورت کے کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ایک ادھورے بچے کو جنم دیا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر انہوں نے”ان شاءاللہ“ کہا ہوتا تو وہ تمام بیٹے اللہ کی راہ میں سوار ہو کر جہاد کرتے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : معلوم ہوا کہ قسم کھانے والے نے اگر بذات خود ”ان شاءاللہ “ نہیں کہا ہے بلکہ کسی اور نے کہا ہے تو یہ استثناء قسم کھانے والے کے حق میں مفید نہ ہو گا (یعنی: اگر قسم توڑی تو حانث ہو جائے گا)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Sulaiman bin Dawud علیہمالسلامsaid: 'Tonight I will go around ninety women, each of whom will bear a horseman who will perform Jihad in the cause of Allah.' His companion said to him: 'If Allah wills.' But he did not say: 'If Allah wills.' Then he went around to them all, but none of them got pregnant except a woman who bore half a man. By the One in Whose Hand is my soul! If he had said, 'If Allah wills,' they would all have performed Jihad in the cause of Allah as horsemen.