Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Expiation For Vows)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3839.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی نافرمانی والی نذر پوری نہ کی جائے (بلکہ اس کا کفارہ دیا جائے) اور ایسی نذر کا کفارہ قسم کے کفارے جیسا ہے۔“ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں: (راوئ حدیث) سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہے۔ واللہ أعلم۔ اس حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر کے کئی ایک شاگردوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
مخالفت یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر کے باقی شاگرد اسے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی مسند بناتے ہیں جبکہ سلیمان بن ارقم نے اسے سیدہ عائشہؓ کی مسند بنایا ہے۔ سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہے جس کی بنا پر یہ راویت سنداً ضعیف ہے لیکن شواہد کی بنا پر صحیح اور قابل عمل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3848
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3848
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3870
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی نافرمانی والی نذر پوری نہ کی جائے (بلکہ اس کا کفارہ دیا جائے) اور ایسی نذر کا کفارہ قسم کے کفارے جیسا ہے۔“ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں: (راوئ حدیث) سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہے۔ واللہ أعلم۔ اس حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر کے کئی ایک شاگردوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
مخالفت یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر کے باقی شاگرد اسے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی مسند بناتے ہیں جبکہ سلیمان بن ارقم نے اسے سیدہ عائشہؓ کی مسند بنایا ہے۔ سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہے جس کی بنا پر یہ راویت سنداً ضعیف ہے لیکن شواہد کی بنا پر صحیح اور قابل عمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ”سلیمان بن ارقم“ متروک الحدیث راوی ہے، واللہ أعلم، اس حدیث کے سلسلے میں یحییٰ بن ابی کثیر کے تلامذہ میں سے کئی ایک نے سلیمان بن ارقم کی مخالفت کی ہے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یحییٰ بن ابی کثیر کے تلامذہ میں سے سلیمان بن ارقم جو متروک الحدیث ہیں نے یحییٰ سے حدیث کی روایت میں ثقافت کی مخالفت کی ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے رواۃ سے ثابت ہے، اور یہ مخالفت بعد کی سندوں میں ظاہر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "There is no vow to commit an act of disobedience, and its expiation is the expiation for an oath.