باب: جس شخص نے کوئی نذر اپنے آپ پر واجب کرلی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے عاجز ہے تو اس پر کیا واجب ہوگا؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: What Is The Requirement Upon One Who Made A Vow That Something Would Be Obligatory For Him, Then He)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3852.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا ہے جسے دو شخصوں کے سہارے چلایا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے کیوں؟“ لوگوں نے کہا: حضور! اس نے نذر مانی ہے کہ بیت اللہ تک چل کر جائے گا۔ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کیا ضرورت کہ یہ شخص اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے؟ اسے کہو سوار ہوجائے۔“
تشریح:
جو شخص اپنی نذر پوری کرنے سے عاجز آجائے تو اسے کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے‘ روایت: ۳۸۴۵۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3893
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3852
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3792
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3852
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3861
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3861
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3883
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا ہے جسے دو شخصوں کے سہارے چلایا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے کیوں؟“ لوگوں نے کہا: حضور! اس نے نذر مانی ہے کہ بیت اللہ تک چل کر جائے گا۔ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کیا ضرورت کہ یہ شخص اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے؟ اسے کہو سوار ہوجائے۔“
حدیث حاشیہ:
جو شخص اپنی نذر پوری کرنے سے عاجز آجائے تو اسے کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے‘ روایت: ۳۸۴۵۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ دو آدمیوں کے بیچ میں ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا ہے، آپ نے فرمایا: ”یہ کیا ہے؟ “لوگوں نے عرض کیا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ بیت اللہ تک پیدل چل کر جائے گا، آپ نے فرمایا: ”اس طرح اپنی جان کو تکلیف دینے کی اللہ کو ضرورت نہیں، اس سے کہو کہ سوار ہو کر جائے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : معلوم ہوا کہ جاہل صوفیوں نے جو نئی نئی قسم کے پر مشقت افعال یہ سمجھ کر ایجاد کر رکھے ہیں کہ ان سے تزکیہ نفوس حاصل ہوتا ہے حالانکہ شریعت سے ان کا ذرہ برابر تعلق نہیں، یہ احکام شریعت سے ان کی جہالت و نا واقفیت کی دلیل ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے صاف صاف طور پر بیان نہ کر دیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) saw a man being supported by two others and said: 'What is this?' They said: 'He vowed to walk to the House of Allah.' He said: 'Allah has no need for this man to torture himself. Tell him to ride.