قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَا الْوَاجِبُ عَلَى مَنْ أَوْجَبَ عَلَى نَفْسِهِ نَذْرًا فَعَجَزَ عَنْهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3852 .   أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ مُرْهُ فَلْيَرْكَبْ

سنن نسائی:

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جس شخص نے کوئی نذر اپنے آپ پر واجب کرلی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے عاجز ہے تو اس پر کیا واجب ہوگا؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3852.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا ہے جسے دو شخصوں کے سہارے چلایا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے کیوں؟“ لوگوں نے کہا: حضور! اس نے نذر مانی ہے کہ بیت اللہ تک چل کر جائے گا۔ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کیا ضرورت کہ یہ شخص اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے؟ اسے کہو سوار ہوجائے۔“