باب: جس شخص نے کوئی نذر اپنے آپ پر واجب کرلی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے عاجز ہے تو اس پر کیا واجب ہوگا؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: What Is The Requirement Upon One Who Made A Vow That Something Would Be Obligatory For Him, Then He)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3853.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک بزرگ آدمی کے پاس سے گزرے جسے دو آدمی سہارا دے کر چلا رہے تھے۔ فرمایا: ”اسے کیا ہوا؟“ لوگوں نے کہا: اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ یہ اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے۔ اسے کہو سوار ہوجائے۔“ تو مخاطب نے اسے سوار ہونے کو کہا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3894
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3853
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3793
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3853
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3862
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3862
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3884
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک بزرگ آدمی کے پاس سے گزرے جسے دو آدمی سہارا دے کر چلا رہے تھے۔ فرمایا: ”اسے کیا ہوا؟“ لوگوں نے کہا: اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ یہ اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے۔ اسے کہو سوار ہوجائے۔“ تو مخاطب نے اسے سوار ہونے کو کہا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایک ایسے بوڑھے شخص کے پاس سے ہوا جو دو آدمیوں کے درمیان ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا تھا ۔ آپ نے فرمایا: ”اس کا کیا حال ہے ؟ “ ان لوگوں نے عرض کیا: اس نے (کعبہ) پیدل جانے کی نذر مانی ہے ، آپ نے فرمایا: ”اس کے اس طرح اپنی جان کو تکلیف پہنچانے کی اللہ کو ضرورت نہیں، اسے حکم دو کہ سوار ہو کر چلے ، چنانچہ انہوں نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) passed by an old man who was being supported between two men and said: 'What is the matter with him?' They said: 'He vowed to walk.' He said: 'Allah has no need for him to torture himself. Tell him to ride.'" So he was told to ride.