قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَا الْوَاجِبُ عَلَى مَنْ أَوْجَبَ عَلَى نَفْسِهِ نَذْرًا فَعَجَزَ عَنْهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3854 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذَا فَقِيلَ نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الْكَعْبَةِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِتَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ شَيْئًا فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ

سنن نسائی:

کتاب: قسم اور نذر سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جس شخص نے کوئی نذر اپنے آپ پر واجب کرلی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے عاجز ہے تو اس پر کیا واجب ہوگا؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3854.   حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایسے شخص پر سے ہوا جسے اس کے دو بیٹے پکڑ کر سہارے سے چلا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے کیا ہوا؟“ کہا گیا: اس نے کعبہ تک پیدل چلنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو کوئی فائدہ نہیں کہ یہ اپنے آپ کو عذاب میں ڈالے۔“ چنانچہ آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔