Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: The Exception (Saying: "If Allah Wills"))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3856.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضرت سلیمان ؑ نے فرمایا: میں رات کو نوے بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک عورت ایسا لڑکا جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ سے کہا گیا: ان شاء اللہ کہیں لیکن انہوں نے نہ کہا‘ چنانچہ آپ ان سب کے پاس گئے لیکن صرف ایک عورت نے بچہ جنا‘ وہ بھی ناقص۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو ان کی قسم نہ ٹوٹتی اور ان کی دلی مراد برآتی۔“
تشریح:
تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۸۲۴ اور ۳۸۶۲۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3897
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3856
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3796
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3856
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3865
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3865
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3887
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضرت سلیمان ؑ نے فرمایا: میں رات کو نوے بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک عورت ایسا لڑکا جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ آپ سے کہا گیا: ان شاء اللہ کہیں لیکن انہوں نے نہ کہا‘ چنانچہ آپ ان سب کے پاس گئے لیکن صرف ایک عورت نے بچہ جنا‘ وہ بھی ناقص۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو ان کی قسم نہ ٹوٹتی اور ان کی دلی مراد برآتی۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۸۲۴ اور ۳۸۶۲۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلیمان ؑ نے کہا: آج رات میں نوے (۹۰) عورتوں (بیویوں) کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر عورت ایک ایسا بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان سے کہا گیا: آپ ان شاء اللہ کہیں، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ سلیمان ؑ اپنی عورتوں کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے آدھا بچہ جنا“، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر انہوں نے”ان شاءاللہ“ کہا ہوتا تو وہ قسم توڑنے والے نہیں ہوتے اور اپنی حاجت پا لینے میں کامیاب بھی رہتے.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے پہلے کتاب الأیمان والنذور میں قسم اور نذر کو دو شرط مان کر اس باب میں تیسری شرط کا ذکر کیا، اس لیے کہ ان میں اکثر و بیشتر استثنا اور تعلیق کا تذکرہ ہوتا ہے، اسی لیے اس کو تیسری شرط کا عنوان دے کر یہ بتایا کہ اس میں مزارعت اور و ثائق کا تذکرہ ہو گا (التعلیقات السلفیة)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah, who attributed it to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "Sulaiman (ؑ)said: 'I will certainly go around to ninety women tonight, each of whom will bear a child who will fight in the cause of Allah.' It was said to him: 'Say: If Allah wills' but he did not say it. He went around to them but none of them bore a child except for one woman who bore half a person." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "If he had said: 'If Allah wills,' he would not have broken his vow, and this would have been a means to help him to get what he wanted.