باب: شروط کی تیسری قسم بٹائی پر زمین دینا اور ا س کی دستاویزات
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: The Third Of The Conditions, In It Is Sharecropping (Muzara'ah) And Contracting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3859.
حضرت حماد بن ابی سلیمان سے پوچھا گیا: کیا کسی کو نوکر رکھا جا سکتا ہے اس شرط پر کہ اسے کھانا ملے گا؟ فرمایا: نہیں مگر یہ کہ اسے بتلا دیا جائے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3900
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3859
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3799
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3859
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3868
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3868
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3890
تمہید کتاب
تمہید باب
امام نسائی نے قسم اور نذر کو مشروط میں داخل کیا ہے کیونکہ عموماً ان میں کوئی نہ کوئی شرط ہوتی ہے۔ بٹائی پر زمین دینے میں بھی شرطیں لگائی جاتی ہیں‘ اس لیے بٹائی کو بھی مشروط میں داخل کیا ہے اور قسم ونذر کے ذکر کے بعد تیسرے نمبر پر اسے ذکر کیا ہے۔ چونکہ شروط کی بنا پر معاملہ طویل اور پیچیدہ ہوجاتا ہے‘ اس لیے ایسے معاملات کی دستاویزات کے نمونے بھی پیش فرمادیے ہیں۔ جزاه الله أحسن الجزاء
بٹائی پر زمین دینا مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک یہ جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی ظالمانہ شرط نہ لگائی جائے‘ خصوصاً ایسی شرط جس سے مزارع کو نقصان ہو کیونکہ عموماً وہ غریب ہوتا ہے اور خطرہ ہوتا ہے کہ اس بے چارے کی سال بھر کی محنت ضائع نہ چلی جائے۔ امام ابوحنیفہ بٹائی کو درست نہیں سمجھتے۔ شاید اس کے لیے کہ اس میں عامل کی اجرت مجہول ہوتی ہے اور الگ نہیں ہوگی۔ حالانکہ مضاربت (کہ ایک شخص کی رقم سے دوسرا شخص تجارت کرے اور منافع دونوں تقسیم کرلیں) میں بھی یہی کچھ ہوتا ہے اور مضاربت سب کے نزدیک جائز ہے۔ رسول اللہﷺ اور صحابئہ کرامسے بٹائی پر زمین دینا قطعاً ثابت ہے۔ جو چیز عام رائج ہو اور اس میں عموماً لوگوں کا نفع ہو‘ تنازعات قائم نہ ہوتے ہوں‘ شریعت نے ان کو جائز رکھا۔ اگرچہ ان میں تھوڑی بہت کوئی خرابی بھی ہو کیونکہ مقصد تو عوام الناس کی بھلائی ہے۔ ایسے مسائل میں مساحت سے کام لیا جاتا ہے‘مثلاً: بلی کے جھوٹے کا استعمال‘ کتے کا شکار وغیرہ۔ ہاں‘ اگر کسی رواج سے ظلم راہ پاتا ہو یا معاشرے میں مفاسد پیدا ہوتے ہوں تو اسے ممنوع قراردیا جاسکتا ہے۔
حضرت حماد بن ابی سلیمان سے پوچھا گیا: کیا کسی کو نوکر رکھا جا سکتا ہے اس شرط پر کہ اسے کھانا ملے گا؟ فرمایا: نہیں مگر یہ کہ اسے بتلا دیا جائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حماد بن ابی سلیمان سے روایت ہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی مزدور سے اس کے کھانے کے بدلے کام لے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں (درست نہیں) یہاں تک کہ وہ اسے بتا دے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Hammad -Ibn Abi Sulaiman- that he was asked about a man who hired a worker in return for food and he said: "No, not until he tells him (what his wages will be).