تشریح:
مندرجہ بالا روایات ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نوکر کی اجرت معلوم اور معین ہونی چاہیے یا تو نقد‘ یعنی روپے پیسے کی صورت میں‘ یا خوراک وغیرہ کی صورت میں‘ نیز کوئی ایسی شرط نہ لگائی جائے جو نوکر کے لیے نقصان دہ ہو۔ مزارعت‘ یعنی بٹائی میں بھی یہی صورت ہے کہ اگر مزارع کی اجرت معین ہوجائے‘ مثلاً: تجھے پیداوار کا نصف یا تہائی وغیرہ ملے گا اور کوئی ایسی شرط نہ لگائی جائے جو مزارع کے لیے نقصان دہ ہو تو مزارعت (بٹائی) درست ہوگی۔ ہاں اگر اجرت نہ سمجھا جائے۔ اس طرح تو خوراک والی اجرت بھی مجہول ہوگی کیونکہ کسی کی خوراک کم ہوتی ہے کسی کی زیادہ۔ ایک ہی شخص کبھی کم کھاتا ہے کبھی زیادہ۔ اس کے باوجود یہ سب کے نزدیک جائز ہے۔