باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3864.
حضرت اسید بن ظہیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ ہمارے پاس تشریف لائے اور کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں ایسے کام سے منع فرما دیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ آپ ﷺ نے تمہیں مزارعت (بٹائی) سے روک دیا ہے اور آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس فالتو زمین ہے‘ وہ کسی کو بطور عطیہ دے دے یا اسے ایسے ہی رہنے دے۔“ اسی طرح آپ نے مزابنہ سے بھی منع فرمادیا ہے۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک آدمی کے پاس بہت سے کھجور کے درخت ہوں۔ کوئی دوسرا شخص آئے اور درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں کو معین خشک کھجوروں کے عوض خریدے۔
تشریح:
البتہ مزابنہ کی یہ صورت غریب لوگوں کے لیے تھوڑی مقدار میں (پندرہ بیس من تک) کھانے پینے کے لیے جائز ہے کیونکہ یہ ان کی مجبوری ہے اور شریعت مجبوریوں کا لحاظ رکھتی ہے۔ لیکن تجارتی بنیاد پر کثیر مقدار میں جائز ہے۔
حضرت اسید بن ظہیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ ہمارے پاس تشریف لائے اور کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں ایسے کام سے منع فرما دیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ آپ ﷺ نے تمہیں مزارعت (بٹائی) سے روک دیا ہے اور آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس فالتو زمین ہے‘ وہ کسی کو بطور عطیہ دے دے یا اسے ایسے ہی رہنے دے۔“ اسی طرح آپ نے مزابنہ سے بھی منع فرمادیا ہے۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک آدمی کے پاس بہت سے کھجور کے درخت ہوں۔ کوئی دوسرا شخص آئے اور درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں کو معین خشک کھجوروں کے عوض خریدے۔
حدیث حاشیہ:
البتہ مزابنہ کی یہ صورت غریب لوگوں کے لیے تھوڑی مقدار میں (پندرہ بیس من تک) کھانے پینے کے لیے جائز ہے کیونکہ یہ ان کی مجبوری ہے اور شریعت مجبوریوں کا لحاظ رکھتی ہے۔ لیکن تجارتی بنیاد پر کثیر مقدار میں جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسید بن ظہیر ؓ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رافع بن خدیج ؓ آئے تو کہا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے معاملے سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش تھا، لیکن رسول اللہ ﷺ کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، آپ نے تمہیں محاقلہ سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: ”جس کی کوئی زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ اسے کسی کو ہبہ کر دے یا اسے ایسی ہی چھوڑ دے“ ،نیز آپ نے مزابنہ سے روکا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ کسی آدمی کے پاس درخت پر کھجوروں کے پھل کا بڑا حصہ ہو۔ پھر کوئی (دوسرا) آدمی اسے اتنی اتنی وسق ۱؎ ایسی ہی (گھر میں موجود) کھجور کے بدلے میں لے لے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔ اور صاع اڑھائی کلوگرام کا، یعنی وسق =۱۵۰ کلوگرام۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Usaid bin Zuhair said: "Rafi' bin Khadij came to us and said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) has forbidden something that was beneficial for us, but obedience to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) is better for you. He has forbidden Al-Haql (renting land in return for one-third or one-quarter of the produce) to you, and says: Whoever has land, let him give it (to someone else to cultivate it) or leave it. And he has forbidden Al-Muzabanah. Al-Muzabanah means when a man has a lot of date-palm trees and another man comes and takes it in return for a certain number of Wasqs of dried dates.