باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3866.
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں (یعنی بڑے زمیندار انصار کو) ایک ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے فائدہ مند تھا مگر رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر مفید ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس زمین ہو‘ وہ اسے خود کاشت کرے‘ اگر وہ خود کاشت نہ کرسکے تو اپنے کسی مسلمان بھائی کو (بلاعوض) کاشت کے لیے (وقتی طور پر) دے دے۔“ عبدالکریم بن مالک نے سعید بن عبدالرحمن کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(1) ظاہری طور پر تو دونوں حدیثوں کی سندوں میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا کیونکہ اس روایت میں بھی ابن رافع‘ رافع بن خدیج سے بیان کررہے اور آئندہ حدیث میں بھی۔ تحفۃ الاشراف میں اس حدیث کی سند اس طرح ہے: اسید بن (اخي) رافع بن خدیج‘ قال رافع بن خدیج یعنی درمیان میں ’أخي‘ کے لفظ کا اضافہ ہے۔ اور یہی بات صحیح ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا تبصرہ: خالفه عبدالکریم بن مالك بھی اسی صورت میں صحیح بنتا ہے‘ ورنہ مخالفت نظر نہیں آتی۔ اس صورت میں گویا سعید بن عبدالرحمن بواسطہ مجاہد‘ رافع بن خدیج کے بھتیجے اسید سے بیان کرتے ہیں اور وہ رافع بن خدیج سے۔ جبکہ عبدالکریم بن مالک‘ رافع بن خدیج کے بھتیجے سے نہیں بلکہ بیٹے سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے باپ رافع سے۔ بہر حال صحیح بات یہ ہے کہ رافع بن خدیج سے ان کا بیٹا ہی بیان کرتا ہے بھتیجا نہیں کیونکہ عبدالکریم بن مالک زیادہ ثقہ اور اثبت ہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) ”دے دے“ یعنی اگر اس کے پاس فالتو ہے ورنہ اگر وہ خود غریب ہے اور کسی عذر کی بنا پر کاشت نہیں کرسکتا (مثلاً وہ بیمار ہے یا بیوہ یا یتیم ہے وغیرہ) تو بلاریب بٹائی پر کاشت کے لیے دے سکتا ہے۔
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں (یعنی بڑے زمیندار انصار کو) ایک ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے فائدہ مند تھا مگر رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر مفید ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس زمین ہو‘ وہ اسے خود کاشت کرے‘ اگر وہ خود کاشت نہ کرسکے تو اپنے کسی مسلمان بھائی کو (بلاعوض) کاشت کے لیے (وقتی طور پر) دے دے۔“ عبدالکریم بن مالک نے سعید بن عبدالرحمن کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ظاہری طور پر تو دونوں حدیثوں کی سندوں میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا کیونکہ اس روایت میں بھی ابن رافع‘ رافع بن خدیج سے بیان کررہے اور آئندہ حدیث میں بھی۔ تحفۃ الاشراف میں اس حدیث کی سند اس طرح ہے: اسید بن (اخي) رافع بن خدیج‘ قال رافع بن خدیج یعنی درمیان میں ’أخي‘ کے لفظ کا اضافہ ہے۔ اور یہی بات صحیح ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا تبصرہ: خالفه عبدالکریم بن مالك بھی اسی صورت میں صحیح بنتا ہے‘ ورنہ مخالفت نظر نہیں آتی۔ اس صورت میں گویا سعید بن عبدالرحمن بواسطہ مجاہد‘ رافع بن خدیج کے بھتیجے اسید سے بیان کرتے ہیں اور وہ رافع بن خدیج سے۔ جبکہ عبدالکریم بن مالک‘ رافع بن خدیج کے بھتیجے سے نہیں بلکہ بیٹے سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے باپ رافع سے۔ بہر حال صحیح بات یہ ہے کہ رافع بن خدیج سے ان کا بیٹا ہی بیان کرتا ہے بھتیجا نہیں کیونکہ عبدالکریم بن مالک زیادہ ثقہ اور اثبت ہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) ”دے دے“ یعنی اگر اس کے پاس فالتو ہے ورنہ اگر وہ خود غریب ہے اور کسی عذر کی بنا پر کاشت نہیں کرسکتا (مثلاً وہ بیمار ہے یا بیوہ یا یتیم ہے وغیرہ) تو بلاریب بٹائی پر کاشت کے لیے دے سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے مفید اور نفع بخش تھی لیکن رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہمارے لیے اس سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے اور اگر وہ اس سے عاجز ہو تو اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے۔“ اس میں عبدالکریم بن مالک نے ان (سعید بن عبدالرحمٰن) کی مخالفت کی ہے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : عبدالکریم بن مالک کی روایت آگے آ رہی ہے، اور مخالفت ظاہر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Usaid bin Rafi' bin Khadij said: "Rafi' bin Khadij said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) has forbidden something for you that used to be beneficial for us, but obedience to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) is more beneficial for us. He said: "Whoever has land let him cultivate it, and if he is unable to do so, let him give it to his brother to cultivate.