موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)
حکم : صحیح
3873 . أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ كَانَ طَاوُسٌ يَكْرَهُ أَنْ يُؤَاجِرَ أَرْضَهُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا يَرَى بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ بَأْسًا فَقَالَ لَهُ مُجَاهِدٌ اذْهَبْ إِلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَاسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَهُ فَقَالَ إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ مَا فَعَلْتُهُ وَلَكِنْ حَدَّثَنِي مَنْ هُوَ أَعْلَمُ مِنْهُ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا وَقَدْ اخْتُلِفَ عَلَى عَطَاءٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ رَافِعٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهُ وَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ
سنن نسائی:
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3873. حضرت عمروبن دینار بیان کرتے ہیں کہ حضرت طاوس اپنی زمین سونے چاندی (یعنی رقم) کے عوض ٹھیکے پر دینا پسند کرتے تھے لیکن تہائی یا چوتھائی پیداوار کے عوض بٹائی پر دینا جائز سمجھتے تھے۔ حضرت مجاہد نے ان سے کہا: حضرت رافع بن خدیج ؓ کے بیٹے کے ہاں جائیے اور ان سے ان کی حدیث سنیے۔ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر مجھے علم ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے تو میں ہرگز یہ کام نہ کرتا لیکن مجھے ان سے بڑے عالم حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تو صرف یہ فرمایا تھا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کو اپنی (فالتو)ٌ زمین بطور عطیہ کے دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے‘ بجائے اس بات کے کہ وہ اس سے مقررہ پیداوار وصول کرلے۔“ اس حدیث میں عطاء پر اختلاف کیا گیا ہے (عطاء کے شاگردوں نے اس پر اختلاف کیا ہے اور وہ اس طرح کہ) عبدالملک بن میسرہ نے (جب بیان کیا تو) کہا: عن عطاء عن رافع۔ اس کا ذکر ہم سابقہ حدیث میں کر آئے ہیں۔ اور عبدالملک بن ابی سلیمان نے (جب بیان کیا تو) کہا: عن عطاء عن جابر۔