باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3890.
حضرت رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعید نے فرمایا: کاشت کار تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جس کی اپنی زمین ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے کچھ عرصے کے لیے زمین کاشت کے لیے (بطور عطیہ) دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ تیسرا وہ جو زمین سونے چاندی کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر لیتا ہے۔ (امام نسائی ؓ نے فرمایا کہ) اسرائیل نے اس روایت کو طارق سے سن کر جدا کیا‘ چنانچہ اس نے پہلے کلام کو مرسل کیا اور آخری کلام (أن يَزْرَع ثَلَاثَةٌ…) کے متعلق کہا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا قول ہے‘ حدیث رسول نہیں۔
تشریح:
”سونے چاندی کے عوض“ ٹھیکے اور بٹائی میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں جائز نہیں بلکہ بٹائی ٹھیکے کے مقابلے میں مزارع کے لیے زیادہ مفید ہے۔ جس میں مزارع کو صرف کام کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ ٹھیکے میں رقم بھی پہلے دینی پڑتی ہے اور فصل پر خرچ بھی کرنا پڑتا ہے۔ گویا ٹھیکہ امیروں کا کام ہے اور بٹائی غریبوں کا۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعید نے فرمایا: کاشت کار تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جس کی اپنی زمین ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے کچھ عرصے کے لیے زمین کاشت کے لیے (بطور عطیہ) دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ تیسرا وہ جو زمین سونے چاندی کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر لیتا ہے۔ (امام نسائی ؓ نے فرمایا کہ) اسرائیل نے اس روایت کو طارق سے سن کر جدا کیا‘ چنانچہ اس نے پہلے کلام کو مرسل کیا اور آخری کلام (أن يَزْرَع ثَلَاثَةٌ…) کے متعلق کہا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا قول ہے‘ حدیث رسول نہیں۔
حدیث حاشیہ:
”سونے چاندی کے عوض“ ٹھیکے اور بٹائی میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں جائز نہیں بلکہ بٹائی ٹھیکے کے مقابلے میں مزارع کے لیے زیادہ مفید ہے۔ جس میں مزارع کو صرف کام کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ ٹھیکے میں رقم بھی پہلے دینی پڑتی ہے اور فصل پر خرچ بھی کرنا پڑتا ہے۔ گویا ٹھیکہ امیروں کا کام ہے اور بٹائی غریبوں کا۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۱؎ اور فرمایا: ”کھیتی تین طرح کے لوگ کرتے ہیں: ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلامعاوضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو۔“ اس حدیث کو اسرائیل نے طارق سے روایت کرتے ہوئے دونوں ٹکڑوں کو الگ الگ کر دیا ہے، پہلے ٹکڑے ۲؎ کو مرسلاً (بطور کلام نبی اکرم ﷺ) روایت کیا اور دوسرے ٹکڑے کو سعید بن مسیب کا قول بتایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1؎ : محاقلہ سے مراد یہاں مزارعہ (بٹائی) پر دینا ہے اور مزابنہ سے مراد: درخت پر لگے کھجور یا انگور کا اندازہ کر کے اسے خشک کھجور یا انگور کے بدلے بیچنا ہے۔ 2؎ : پہلی بات سے مراد «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ» ہے اور آخری بات سے مراد «إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ، الیٰ آخرہ» ہے۔ یعنی: پہلی روایت میں آخری ٹکڑے کو درج کر کے اس کو مرفوع بنا دیا ہے، حالانکہ یہ سعید بن مسیب کا اپنا قول ہے، اسرائیل کی روایت جسے انہوں نے طارق سے روایت کیا ہے، دونوں ٹکڑوں کو چھانٹ کر الگ الگ کر دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Rafi' bin Khadij said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade Al-Muhaqalah and Al-Muzabanah, and said: 'Only three may cultivate: A man who has land which he cultivates; a man who was given some land and cultivates what he was given; and a man who takes land on lease for gold or silver.