قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3890 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ فَأَرْسَلَ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ

سنن نسائی:

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3890.   حضرت رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعید نے فرمایا: کاشت کار تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جس کی اپنی زمین ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے کچھ عرصے کے لیے زمین کاشت کے لیے (بطور عطیہ) دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ تیسرا وہ جو زمین سونے چاندی کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر لیتا ہے۔ (امام نسائی ؓ نے فرمایا کہ) اسرائیل نے اس روایت کو طارق سے سن کر جدا کیا‘ چنانچہ اس نے پہلے کلام کو مرسل کیا اور آخری کلام (أن يَزْرَع ثَلَاثَةٌ…) کے متعلق کہا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا قول ہے‘ حدیث رسول نہیں۔