باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3895.
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اپنی زمینیں پیداوار کی تہائی یا چوتھائی یا مقررہ مقدار میں غلے کے عوض بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ ایک دن میرے چچاؤں میں سے کوئی صاحب آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے بہت مفید تھا‘ جبکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر مفید ہے۔ آپ نے ہمیں زمینیں پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے یا معین غلے کے عوض بٹائی پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ اور آپ نے زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ خود کاشت کرے یا کسی (مسلمان بھائی) کو بلا معاوضہ کاشت کے لیے دے دے۔ آپ نے بٹائی ٹھیکے وغیرہ کو سخت ناپسند فرمایا ہے۔ ایوب نے یعلی بن حکیم سے یہ حدیث نہیں سنی۔
تشریح:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث خود رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنی بلکہ اپنے چچا کے واسطے سے سنی ہے۔ کبھی چچا کا ذکر نہیں بھی کیا۔ ممکن ہے بعد میں خود بھی جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لیا ہو۔ واللہ أعلم۔
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اپنی زمینیں پیداوار کی تہائی یا چوتھائی یا مقررہ مقدار میں غلے کے عوض بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ ایک دن میرے چچاؤں میں سے کوئی صاحب آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے بہت مفید تھا‘ جبکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر مفید ہے۔ آپ نے ہمیں زمینیں پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے یا معین غلے کے عوض بٹائی پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ اور آپ نے زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ خود کاشت کرے یا کسی (مسلمان بھائی) کو بلا معاوضہ کاشت کے لیے دے دے۔ آپ نے بٹائی ٹھیکے وغیرہ کو سخت ناپسند فرمایا ہے۔ ایوب نے یعلی بن حکیم سے یہ حدیث نہیں سنی۔
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث خود رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنی بلکہ اپنے چچا کے واسطے سے سنی ہے۔ کبھی چچا کا ذکر نہیں بھی کیا۔ ممکن ہے بعد میں خود بھی جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لیا ہو۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں زمین میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، ہم اسے تہائی یا چوتھائی یا غلہ کی متعینہ مقدار کے عوض کرائیے پر دیتے تھے۔ تو ایک دن میرے ایک چچا آئے اور انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے معاملے سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں زمین میں بٹائی کا معاملہ کر کے انہیں تہائی اور چوتھائی یا متعینہ مقدار کے غلے کے بدلے کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے۔ اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ اس میں کھیتی کرے، یا اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے اور اسے کرائے پر اٹھانا یا اس کے علاوہ جو صورتیں ہوں انہیں ناپسند فرمایا۔ ایوب نے اس حدیث کو یعلیٰ سے نہیں سنا ہے، (بلکہ بذریعہ کتابت روایت کی ہے جیسا کہ اگلی سند سے ظاہر ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Rafi' bin Khadij said: "At the time of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) we used to lease land on the basis of Al-Muhaqalah, so we would lease it in return for one-third or one-quarter of the yield, or a specified amount of food (produce). One day, a man among my paternal uncles came and said 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) has forbidden me to do something that was beneficial for us, but obedience to Allah and His Messenger is more beneficial for us. He has forbidden us to lease land on the basis of Al-Muhaqalah and to lease it in return for one-third or one-quarter of the yield, and for a specified amount of food (produce). And he commanded the landowner to cultivate it (himself) or to give it to someone else to cultivate. He did not like leasing it or anything else.