باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3904.
حضرت سالم بن عبداللہ سے راویت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنی زمین بٹائی پر دیتے تھے حتیٰ کہ انہیں معلوم ہوا کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ بٹائی سے روکتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر ان سے ملے اور کہا: اے ابن خدیج! زمین کی بٹائی سے متعلق آپ رسول اللہ ﷺ سے کیا بیان کرتے ہیں؟ تو حضرت رافع نے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں بدری صحابی تھے‘ وہ اپنے گھر والوں کو بتا رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع کیا ہے جبکہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں زمینیں بٹائی پر دی جاتی تھیں (اور آپ منع نہیں فرماتے تھے)۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو خدشہ محسوس ہوا کہ ایسا نہ ہوکہ رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم جاری فرمایا ہو مگر مجھے پتا نہ چلا ہو‘ اس لیے انہوں نے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔ شعیب بن ابوحمزہ نے اس رایت کو مرسل بیان کیا ہے۔
تشریح:
بارہا گزرچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت کی مروجہ بٹائی سے روکا تھا جس میں معاوضہ مخصوص مقامات کی فصل یا معین مقدار میں غلہ طے پاتا تھا۔ یا آپ نے بڑے زمینداروں کو ازراہ ہمدردی مفت زمین دینے کی رغبت دلائی تھی ورنہ بٹائی صحیح شرائط کے ساتھ آپ کے دور میں جاری تھی۔ خیبر کو آپ نے خود بٹائی پر دیا۔ خلفائے راشدین کے دور میں ایسے ہوتا رہا۔ بڑے بڑے مجتہد صحابہ بٹائی پر دیتے رہے‘ لہٰذا محقق بات یہی ہے کہ بٹائی پر زمین دینا درست ہے۔
حضرت سالم بن عبداللہ سے راویت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنی زمین بٹائی پر دیتے تھے حتیٰ کہ انہیں معلوم ہوا کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ بٹائی سے روکتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر ان سے ملے اور کہا: اے ابن خدیج! زمین کی بٹائی سے متعلق آپ رسول اللہ ﷺ سے کیا بیان کرتے ہیں؟ تو حضرت رافع نے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں بدری صحابی تھے‘ وہ اپنے گھر والوں کو بتا رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع کیا ہے جبکہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں زمینیں بٹائی پر دی جاتی تھیں (اور آپ منع نہیں فرماتے تھے)۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو خدشہ محسوس ہوا کہ ایسا نہ ہوکہ رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم جاری فرمایا ہو مگر مجھے پتا نہ چلا ہو‘ اس لیے انہوں نے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔ شعیب بن ابوحمزہ نے اس رایت کو مرسل بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بارہا گزرچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت کی مروجہ بٹائی سے روکا تھا جس میں معاوضہ مخصوص مقامات کی فصل یا معین مقدار میں غلہ طے پاتا تھا۔ یا آپ نے بڑے زمینداروں کو ازراہ ہمدردی مفت زمین دینے کی رغبت دلائی تھی ورنہ بٹائی صحیح شرائط کے ساتھ آپ کے دور میں جاری تھی۔ خیبر کو آپ نے خود بٹائی پر دیا۔ خلفائے راشدین کے دور میں ایسے ہوتا رہا۔ بڑے بڑے مجتہد صحابہ بٹائی پر دیتے رہے‘ لہٰذا محقق بات یہی ہے کہ بٹائی پر زمین دینا درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ اپنی زمین کرائے پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج ؓ زمین کو کرائے پر اٹھانے سے روکتے ہیں، تو عبداللہ بن عمر ؓ نے ان سے ملاقات کی اور کہا: ابن خدیج! زمین کو کرائے پر اٹھانے کے بارے میں آپ رسول اللہ ﷺ سے کیا نقل کرتے ہیں؟ تو رافع ؓ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں کو (کہتے) سنا (ان دونوں نے بدر میں شرکت کی تھی) وہ دونوں گھر والوں سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کو کرائے پر اٹھانے سے روکا ہے۔ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: میں تو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں جانتا تھا کہ زمین کرائے پر اٹھائی جا سکتی ہے، پھر عبداللہ بن عمر ؓ کو خوف ہوا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلے میں کوئی ایسی نئی بات کہی ہو گی جسے وہ نہ جان سکے ہوں، چنانچہ انہوں نے زمین کو کرائے پر اٹھانا چھوڑ دیا۔ اسے شعیب بن ابی حمزہ نے مرسلاً روایت کیا ہے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : شعیب نے اپنی روایت میں یوں کہا ہے: «عن الزھري قال بلغنا أن رافع بن خدیج» جب کہ آگے روایت آ رہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salim bin Abdullah narrated that Abdullah bin Umar used to lease his land until he heard that Rafi bin Khadij forbade leasing land. Abdullah met him and said: "O Ibn Khadij, what do you narrate from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) about leasing land?" Rafi said to Abdullah: "I heard two of my uncles, who had been present at Badr, telling the people in the house, that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade leasing land." Abdullah said: "I knew that at the time of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) land used to be leased." Then Abdullah was concerned that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) had decreed something and he had not known about it, so he stopped leasing land. (Sahih) Shuaib bin Abi Hamzah narrated it in Mursal form.