قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3904 .   أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ يَا ابْنَ خَدِيجٍ مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ أَرْسَلَهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ

سنن نسائی:

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3904.   حضرت سالم بن عبداللہ سے راویت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنی زمین بٹائی پر دیتے تھے حتیٰ کہ انہیں معلوم ہوا کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ بٹائی سے روکتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر ان سے ملے اور کہا: اے ابن خدیج! زمین کی بٹائی سے متعلق آپ رسول اللہ ﷺ سے کیا بیان کرتے ہیں؟ تو حضرت رافع نے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں بدری صحابی تھے‘ وہ اپنے گھر والوں کو بتا رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع کیا ہے جبکہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں زمینیں بٹائی پر دی جاتی تھیں (اور آپ منع نہیں فرماتے تھے)۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو خدشہ محسوس ہوا کہ ایسا نہ ہوکہ رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم جاری فرمایا ہو مگر مجھے پتا نہ چلا ہو‘ اس لیے انہوں نے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔ شعیب بن ابوحمزہ نے اس رایت کو مرسل بیان کیا ہے۔