قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ (بَابُ حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ)

حکم : صحيح الإسناد 

3946. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعْنَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا إِنَّ نِسَاءَكَ وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ نِسَاءَكَ أَرْسَلْنَنِي وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحِبِّينِي قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَأَحِبِّيهَا قَالَتْ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَا قَالَ فَقُلْنَ لَهَا إِنَّكِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا فَارْجِعِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا وَكَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ قَالَتْ عَائِشَةُ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَزْوَاجُكَ أَرْسَلْنَنِي وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتِمُنِي فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي مِنْ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا قَالَتْ فَشَتَمَتْنِي حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا فَاسْتَقْبَلْتُهَا فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا وَلَا أَكْثَرَ صَدَقَةً وَلَا أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي كُلِّ شَيْءٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنْ زَيْنَبَ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُوشِكُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ

مترجم:

3946.

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں نبیﷺ کی (دوسری) ازواج مطہرات اکٹھی ہوئیں اور انہوں نے حضرت فاطمہؓ کو نبیﷺ کی خدمت عالیہ میں بھیجا اور انہیں کہا: (آپ سے جا کر کہو) آپ کی بیویاں آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے سلسلے میں انصاف کی دہائی دیتی ہیں۔ حضرت عائشہؓ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئیں تو آپ حضرت عائشہؓ کے ساتھ ان کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔ انہوں نے آکر آپ سے کہا: آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے۔ وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے سلسلے میں انصاف کی دہائی دیتی ہیں۔ نبیﷺ نے انہیں فرمایا: ”کیا تجھے مجھ سے محبت ہے؟“ وہ کہنے لگیں: ضرور۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس (عائشہ) سے محبت رکھ۔“ وہ ان کے پاس واپس چلی گئیں اور انہیں آپ کا جواب سنا دیا۔ وہ کہنے لگیں: تم نے کچھ نہیں کیا‘ دوبارہ جاؤ۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں حضرت عائشہ کے مسئلے میں کبھی بھی آپ کے پاس دوبارہ نہیں جاؤں گی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کی صحیح بیٹی تھیں‘ پھر انہوں نے حضرت زینب بنت حجشؓ کو بھیجا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبیﷺ کی ازواج مطہرات میں سے یہی فرماتی ہیں کہ نبیﷺکی ازواج مطہرات میں سے یہی وہ زوجئہ مطہرہ تھیں جو میرے برابر درجہ رکھتی تھیں۔ وہ آکر کہنے لگیں: آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کی بابت انصاف کی طلب گار ہیں‘ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوکر مجھے برا بھلا کہنے لگیں۔ میں نبیﷺ کے حکم کا انتظار کرنے لگی۔ میں آپ کی آنکھ کی طرف دیکھ رہی تھی کہ آپ مجھے بدلہ لینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ وہ مجھے برا بھلا کہتی رہیں حتیٰ کہ مجھے اندازہ ہوگیا کہ اب اگر میں ان سے بدلہ لوں تو آپ نا پسند فرمائیں گے‘ پھر میں ان کی طرف متوجہ ہوکر انہیں جواب دینے لگی۔ تھوڑی دیر میں میں نے انہیں چپ کرا دیا۔ نبیﷺ نے انہیں (چپ دیکھ کر) فرمایا: ”یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔“ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: میں نے کوئی عورت زینب سے بڑھ کر نیک‘ زیادہ صدقے کرنے والی‘ صلہ رحمی کرنے والی ہر اس کام میں اپنے آپ کو کھپا دینے والی جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیا جاسکے‘ نہیں دیکھی مگر ان میں کچھ تیزی وترشی تھی جو جلد ہی ختم ہوجایا کرتی تھی۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ یہ روایت خطا ہے اور صحیح روایت پہلی ہے۔