Sunan-nasai:
The Book of the Kind Treatment of Women
(Chapter: Jealousy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3954.
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک ام المومنین کے پاس تھے تو دوسری ام المومنین نے ایک پیالے میں کوئی خوردنی چیز بھیجی۔ چنانچہ اس (پہلی ام المومنین) نے قاصد کے ہاتھ پر ضرب لگائی تو پیالہ گر کر ٹوٹ گیا۔ نبیﷺ نے دونوں ٹکڑے اٹھائے‘ ایک کو دوسرے کے ساتھ جوڑا اور کھانا اکٹھا کرکے اس میں ڈالنے لگے اور فرما رہے تھے: ”تمہاری ماں کو غیرت آگئی‘ کھاؤ۔“ سب نے مل کر کھانا کھایا‘ پھر توڑنے والی ام المومنین اپنا پیالہ لائیں۔ آپ نے صحیح پیالہ قاصد کو دے دیا اور ٹوٹا ہوا توڑنے والی کے گھر رہنے دیا۔
تشریح:
(1) سوکنوں میں اس قسم کی غیرت قابل درگزر ہوتی ہے بلکہ یہ غیرت خاوند سے سچی محبت کا ثبوت ہوتی ہے‘ نیز اپنے حق کے حصول کے لیے غیرت جائز ہے۔ اپنی باری کے دن دوسری بیوی کی مداخلت برداشت نہ کرنا اپنے حق کی حفاظت ہے‘ لہٰذا مذکورہ واقعہ فطرت کے عین مطابق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ناراضی کا اظہار نہیں فرمایا بلکہ غَارَتْ أُمُّکُمْ فرما کر عذر پیش فرمایا۔ البتہ نقصان پورا کرنا ہوگا۔ (2) ممکن ہے کہ آپ نے اپنی بیویوں کو ایک قسم کے پیالے لے کر دیے ہوں جیسا کہ مساوات کا تقاضا ہے‘ لہٰذا آپ نے پیالہ ٹوٹنے پر اس جیسا پیالہ واپس فرمایا۔ ویسے بھی دونوں پیالے آپ کی ملکیت تھے۔ اپنی ملکیت میں آدمی خود مختار ہوتا ہے۔ (3) آپ کی ہر زوجۂ مطہرہ کو احتراماً ام المومنین (مومنوں کی ماں) کہاجاتا ہے‘ خواہ وہ عمر میں چھوٹی ہو۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3412
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3954
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3893
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3955
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3965
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک ام المومنین کے پاس تھے تو دوسری ام المومنین نے ایک پیالے میں کوئی خوردنی چیز بھیجی۔ چنانچہ اس (پہلی ام المومنین) نے قاصد کے ہاتھ پر ضرب لگائی تو پیالہ گر کر ٹوٹ گیا۔ نبیﷺ نے دونوں ٹکڑے اٹھائے‘ ایک کو دوسرے کے ساتھ جوڑا اور کھانا اکٹھا کرکے اس میں ڈالنے لگے اور فرما رہے تھے: ”تمہاری ماں کو غیرت آگئی‘ کھاؤ۔“ سب نے مل کر کھانا کھایا‘ پھر توڑنے والی ام المومنین اپنا پیالہ لائیں۔ آپ نے صحیح پیالہ قاصد کو دے دیا اور ٹوٹا ہوا توڑنے والی کے گھر رہنے دیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) سوکنوں میں اس قسم کی غیرت قابل درگزر ہوتی ہے بلکہ یہ غیرت خاوند سے سچی محبت کا ثبوت ہوتی ہے‘ نیز اپنے حق کے حصول کے لیے غیرت جائز ہے۔ اپنی باری کے دن دوسری بیوی کی مداخلت برداشت نہ کرنا اپنے حق کی حفاظت ہے‘ لہٰذا مذکورہ واقعہ فطرت کے عین مطابق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ناراضی کا اظہار نہیں فرمایا بلکہ غَارَتْ أُمُّکُمْ فرما کر عذر پیش فرمایا۔ البتہ نقصان پورا کرنا ہوگا۔ (2) ممکن ہے کہ آپ نے اپنی بیویوں کو ایک قسم کے پیالے لے کر دیے ہوں جیسا کہ مساوات کا تقاضا ہے‘ لہٰذا آپ نے پیالہ ٹوٹنے پر اس جیسا پیالہ واپس فرمایا۔ ویسے بھی دونوں پیالے آپ کی ملکیت تھے۔ اپنی ملکیت میں آدمی خود مختار ہوتا ہے۔ (3) آپ کی ہر زوجۂ مطہرہ کو احتراماً ام المومنین (مومنوں کی ماں) کہاجاتا ہے‘ خواہ وہ عمر میں چھوٹی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ امہات المؤمنین میں سے ایک کے پاس تھے، آپ کی کسی دوسری بیوی نے ایک پیالہ کھانا بھیجا، پہلی بیوی نے (غصہ سے کھانا لانے والے) کے ہاتھ پر مارا اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا۔ نبی اکرم ﷺ نے برتن کے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک کو دوسرے سے جوڑا اور اس میں کھانا اکٹھا کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے (کہ میرے گھر اس نے کھانا کیوں بھیجا)، تم لوگ کھانا کھاؤ۔ لوگوں نے کھایا، پھر قاصد کو آپ نے روکے رکھا یہاں تک کہ جن کے گھر میں آپ تھے اپنا پیالہ لائیں تو آپ نے یہ صحیح سالم پیالہ قاصد کو عنایت کر دیا۱؎ اور ٹوٹا ہوا پیالہ اس بیوی کے گھر میں رکھ چھوڑا جس نے اسے توڑا تھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں پیالے آپ کی ذاتی ملکیت تھے، ورنہ کسی ضائع اور برباد چیز کا بدلہ اسی کے مثل قیمت ہوا کرتا ہے، یا یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں پیالے قیمت میں برابر رہے ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was with one of the Mothers of the Believers when another one sent a wooden bowl in which was some food. She struck the hand of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and the bowl fell and broke. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) picked up the two pieces and put them together, then he started to gather up the food and said: 'Your mother got jealous; eat.' So they ate. He waited until she brought the wooden bowl that was in her house, then he gave the sound bowl to the messenger and left the broken bowl in the house of the one who had broken it.