قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ (بَابُ الْغَيْرَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3958 .   أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا

سنن نسائی:

کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان 

  (

باب: رشک اور جلن کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3958.   حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ حضرت زینب بنت حجشؓ کے پاس (کچھ زیادہ دیر) ٹھہرتے تھے کہ ان کے پاس شہید پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ نے منصوبہ بنایا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی رسول اللہﷺ تشریف لائیں وہ کہہ دے: میں آپ سے مغافیر کی بوپاتی ہوں۔ آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ پھر آپ ان دونوں میں سے کسی کے گھر تشریف لے گئے تو اس نے یہی کچھ آپ سے کہہ دیا۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں‘ میں نے زینب بنت حجش کے ہاں سے شہد پیا ہے‘ دوبارہ نہیں پیوں گا۔“ پھر آپ پر یہ آیت اتری: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ…﴾ ”اے نبی! آپ اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال رکھا ہے۔“ آگے فرمایا: ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ﴾  ”اگر تم توبہ کرو…الحخ۔“ اس سے عائشہ اور حفصہ مراد ہیں۔ اور: ﴿وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا﴾ ”جب نبی(ﷺ) نے ایک بیوی سے راز کی بات فرمائی۔“ اس سے مراد آپ کافرمان: ”بلکہ میں نے شہد پیا ہے…الخ“ ہے۔