Sunan-nasai:
The Book of the Kind Treatment of Women
(Chapter: Jealousy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3960.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ (رات کو) میں رسول اللہﷺ کو ڈھونڈنے لگی۔ تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے (سرکے) بالوں میں داخل کردیا۔ آپ نے فرمایا: ”تیرے پاس تیرا شیطان آگیا؟“ میں نے عرض کیا: کیا آپ کے لیے کوئی شیطان نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیوں نہیں؟ (میرے ساتھ بھی شیطان ہے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی ہے‘ لہٰذا میں (اس کے اثرات سے) محفوظ رہتا ہوں۔“
تشریح:
(1) رات کو گھروں میں اندھیرا ہوتا تھا۔ روشنی کا انتظام نہیں ہوتا تھا۔ حضرت عائشہؓ کو آپ قریب محسوس نہ ہوئے تو انہوں نے ادھر ادھر ہاتھ مارنے شروع کردیے تاکہ آپ کو ٹٹولیں۔ انہیں وسوسہ ہوا کہ کہیں آپ اٹھ کر کسی اور بیوی کے گھر نہ چلے گئے ہوں۔ تبھی آپ نے شیطان کا ذکر فرمایا کیونکہ یہ وسوسہ شیطان کی طرف سے تھا۔ (2) ”کیوں نہیں“ فطری طور پر ہر انسان میں گناہ کا مادہ ہوتا ہے‘ قرآن کریم میں ہے: ﴿فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا﴾(الشمس: ۹۱/ ۸) وہ شیطانی وساوس کی آماجگاہ ہے اور اس سے غلطی کا صدور ممکن ہے مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے‘ جیسے اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام اور خصوصاً خاتم النبین کو شیطانی اثرات سے مکمل طور پر محفوظ فرمادیا تھا۔ ان کے معصوم ہونے کا بھی یہی مطلب ہے۔ (3) ”میں محفوظ رہتا ہوں“ بعض حضرات نے ماضی کے معنیٰ کیے ہیں ”میرا شیطان میرا مطیع ہوگیا ہے“ اس لیے وہ مجھے راہ راست سے ہٹانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3417
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3960
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3898
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3960
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3970
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ (رات کو) میں رسول اللہﷺ کو ڈھونڈنے لگی۔ تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے (سرکے) بالوں میں داخل کردیا۔ آپ نے فرمایا: ”تیرے پاس تیرا شیطان آگیا؟“ میں نے عرض کیا: کیا آپ کے لیے کوئی شیطان نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیوں نہیں؟ (میرے ساتھ بھی شیطان ہے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی ہے‘ لہٰذا میں (اس کے اثرات سے) محفوظ رہتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) رات کو گھروں میں اندھیرا ہوتا تھا۔ روشنی کا انتظام نہیں ہوتا تھا۔ حضرت عائشہؓ کو آپ قریب محسوس نہ ہوئے تو انہوں نے ادھر ادھر ہاتھ مارنے شروع کردیے تاکہ آپ کو ٹٹولیں۔ انہیں وسوسہ ہوا کہ کہیں آپ اٹھ کر کسی اور بیوی کے گھر نہ چلے گئے ہوں۔ تبھی آپ نے شیطان کا ذکر فرمایا کیونکہ یہ وسوسہ شیطان کی طرف سے تھا۔ (2) ”کیوں نہیں“ فطری طور پر ہر انسان میں گناہ کا مادہ ہوتا ہے‘ قرآن کریم میں ہے: ﴿فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا﴾(الشمس: ۹۱/ ۸) وہ شیطانی وساوس کی آماجگاہ ہے اور اس سے غلطی کا صدور ممکن ہے مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے‘ جیسے اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام اور خصوصاً خاتم النبین کو شیطانی اثرات سے مکمل طور پر محفوظ فرمادیا تھا۔ ان کے معصوم ہونے کا بھی یہی مطلب ہے۔ (3) ”میں محفوظ رہتا ہوں“ بعض حضرات نے ماضی کے معنیٰ کیے ہیں ”میرا شیطان میرا مطیع ہوگیا ہے“ اس لیے وہ مجھے راہ راست سے ہٹانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی تفتیش کر رہی تھی چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ آپ کے بالوں میں داخل کیا تو آپ نے فرمایا: ”تمہارے پاس تمہارا شیطان آ گیا ہے۔“ میں نے عرض کیا: کیا آپ کا شیطان نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیوں نہیں، اللہ کی قسم، لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے محفوظ رکھا ہے لہٰذا میں اس سے محفوظ رہتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Ubadahh bin Al-Walid bin ‘Ubadahh bin As-Samit that 'Aishah (RA) said: “I looked for the Messenger of Allah (ﷺ) and I put my hand on his hair.” He said: “Your Shaitan has come to you.” I said: “Don’t you have a Shaitan?” He said: “Yes, but Allah helped me with him, so he submitted.” (Sahih)