قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

3969 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ» وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ، قَالَ عُمَرُ: «فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ»

سنن نسائی:

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان 

  (

باب: ناحق خون بہانا حرام ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3969.   حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے تو بہت سے عرب مرتد ہو گئے۔ (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑنے کا عزم فرمایا تو) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان عربوں سے کیسے لڑیں گے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں، نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔“ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ نہ دیں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس بنا پر ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: جب میں نے اچھی طرح غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے ہی واضح اور برحق ہے۔