Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3969.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے تو بہت سے عرب مرتد ہو گئے۔ (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑنے کا عزم فرمایا تو) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان عربوں سے کیسے لڑیں گے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں، نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔“ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ نہ دیں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس بنا پر ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: جب میں نے اچھی طرح غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے ہی واضح اور برحق ہے۔
تشریح:
مانعین زکوۃ سے قتال کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ عدم ادائیگی پر اصرار کریں اور اس کی خاطر قتال کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر لڑائی نہ کریں تب بھی زبردستی ان سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۵۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے تو بہت سے عرب مرتد ہو گئے۔ (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑنے کا عزم فرمایا تو) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان عربوں سے کیسے لڑیں گے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں، نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔“ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ نہ دیں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس بنا پر ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: جب میں نے اچھی طرح غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے ہی واضح اور برحق ہے۔
حدیث حاشیہ:
مانعین زکوۃ سے قتال کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ عدم ادائیگی پر اصرار کریں اور اس کی خاطر قتال کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر لڑائی نہ کریں تب بھی زبردستی ان سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۵۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا تو بعض عرب مرتد ہو گئے، عمر ؓ نے کہا: ابوبکر! آپ عربوں سے کیسے جنگ کریں گے؟ ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے تو فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم نہ کریں اور زکاۃ نہ دیں، اللہ کی قسم! اگر وہ بکری کا ایک بچہ۱؎ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے لیے ان سے جنگ کروں گا.“ عمر ؓ کہتے ہیں: جب میں نے ابوبکر ؓ کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر ہے تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے.۲؎
حدیث حاشیہ:
1؎ : یا تو یہ بطور مبالغہ ہے، یا یہ مراد ہے کہ اگر کسی کو بکریوں کی زکاۃ میں مطلوب عمر کی بکری نہ موجود ہو تو اس کی جگہ بکری کا بچہ بھی دے دینا کافی ہو گا۔ 2؎ : معلوم ہوا کہ صرف کلمہ شہادت کا اقرار کر لینا کافی نہیں ہو گا جب تک عقائد، اصول اسلام اور احکام اسلام کی کتاب وسنت کی روشنی میں پابندی نہ کرے، گویا کلمہ شہادت ذریعہ ہے شعائر اسلام کے اظہار کا اور شعائر اسلام کی پابندی ہی نجات کا ضامن ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ''Anas bin Malik (RA) said: "When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) died, the 'Arabs apostatized, so 'Umar said: 'O Abu Bakr, how can you fight the 'Arabs?' Abu Bakr said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "I have been commanded to fight the people until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that I am the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم), and they establish Salah and pay Zakah." By Allah, if they withhold from me a young goat that they used to give to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), I will fight them for it.' 'Umar said: 'By Allah, as soon as I realized how certain Abu Bakr was, I knew that it was the truth.