Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3970.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفہ بنائے گئے اور بعض عرب (دوبارہ) کافر بن گئے (اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑائی کرنے کا عزم فرمایا) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتی کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ… الخ پڑھ لیں۔ جس شخص نے کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیا، اس نے مجھ سے اپنا مال و جان محفوظ کر لیا الا یہ کہ اس کے ذمے (اسلام کا) کوئی حق بنتا ہو اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور لڑوں گا جنہوں نے نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کر دی ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے ایک رسی دینے سے انکار کریں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر بھی ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ لڑائی کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ اللہ تعالیٰ نے کھولا ہے اور مجھے یقین ہو گیا کہ یہی بات برحق ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفہ بنائے گئے اور بعض عرب (دوبارہ) کافر بن گئے (اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑائی کرنے کا عزم فرمایا) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتی کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ… الخ پڑھ لیں۔ جس شخص نے کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیا، اس نے مجھ سے اپنا مال و جان محفوظ کر لیا الا یہ کہ اس کے ذمے (اسلام کا) کوئی حق بنتا ہو اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور لڑوں گا جنہوں نے نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کر دی ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے ایک رسی دینے سے انکار کریں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر بھی ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ لڑائی کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ اللہ تعالیٰ نے کھولا ہے اور مجھے یقین ہو گیا کہ یہی بات برحق ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر ؓ آپ کے خلیفہ بنے اور عربوں میں سے جن لوگوں کو کافر ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ نہ کہیں، پس جس نے ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ کہا اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کر لی مگر اس کے (یعنی جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔“ ابوبکر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ رسی کا ایک ٹکڑا۱؎ بھی جسے رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے مجھے دینے سے روکیں گے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے جنگ کروں گا۔“عمر ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے، اور میں نے یہ جان لیا کہ یہی حق ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یا تو یہ مبالغہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ بکریوں کی کسی تعداد پر زکاۃ میں رسی واجب نہیں ہے، یا ”عقال“ سے مراد مطلق زکاۃ ہے، اور ایسا شرعی لغت میں مستعمل بھی ہے، اس صورت میں اس عبارت کا معنیٰ ہو گا ”تو اگر کوئی زکاۃ دیا کرتا تھا تو اب اس کے روکنے پر میں اس سے قتال کروں گا۔“ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) died and Abu Bakr became the Khalifah after him, and some of the 'Arabs reverted to Kufr, 'Umar said to Abu Bakr: 'How can you fight the people when the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La ilaha illallah, his wealth and his life are safe from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah.?' Abu Bakr said: 'By Allah, I will fight whoever separates Salah and Zakah, for Zakah is the compulsory right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), I will fight them for withholding it.' 'Umar (RA) said: 'By Allah, as soon as I realized that Allah has expanded the chest of Abu Bakr for fighting, I knew that it was the truth.