Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3971.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں۔ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا جان و مال بچا لیا، الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق ہو اور ان کا (اندرونی) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ جب فتنۂ ارتداد برپا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا کہ آپ ان سے لڑیں گے؟ جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یوں یوں فرماتے سنا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نماز اور زکوٰۃ میں تفریق نہیں کرنے دوں گا، بلکہ جو تفریق کرے گا، میں اس سے ضرور لڑوں گا۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:) پھر ہم نے حضرت ابوبکر کے ساتھ مل کر (منکرین زکوٰۃ سے) لڑائی کی اور اسے درست مسلک پایا۔ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ زہری کی بابت سفیان قوی نہیں۔ (مطلب یہ کہ سفیان زہری سے جو روایت بیان کرتا ہے وہ ضعیف ہوتی ہے۔) اور یہ سفیان بن حسین ہے۔
تشریح:
(1) فتنۂ ارتداد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت کے آغاز ہی میں برپا ہوا جسے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پورے عزم اور دانش مندی کے ساتھ فرو فرمایا۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔ (2) ”تفریق کرے گا“ یعنی نماز کو تو فرض سمجھے گا لیکن زکوٰۃ کو فرض نہ سمجھے گا۔ یا حکومت کو زکوٰۃ ادا نہ کرے کیونکہ یہ بغاوت کے مترادف ہے۔ (3) اگر کوئی شخص کلمۂ توحید کا اقرار کر لے تو اس کی جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں اگرچہ یہ اقرار قتل کے خوف ہی سے کیا ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں۔ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا جان و مال بچا لیا، الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق ہو اور ان کا (اندرونی) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ جب فتنۂ ارتداد برپا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا کہ آپ ان سے لڑیں گے؟ جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یوں یوں فرماتے سنا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نماز اور زکوٰۃ میں تفریق نہیں کرنے دوں گا، بلکہ جو تفریق کرے گا، میں اس سے ضرور لڑوں گا۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:) پھر ہم نے حضرت ابوبکر کے ساتھ مل کر (منکرین زکوٰۃ سے) لڑائی کی اور اسے درست مسلک پایا۔ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ زہری کی بابت سفیان قوی نہیں۔ (مطلب یہ کہ سفیان زہری سے جو روایت بیان کرتا ہے وہ ضعیف ہوتی ہے۔) اور یہ سفیان بن حسین ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) فتنۂ ارتداد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت کے آغاز ہی میں برپا ہوا جسے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پورے عزم اور دانش مندی کے ساتھ فرو فرمایا۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔ (2) ”تفریق کرے گا“ یعنی نماز کو تو فرض سمجھے گا لیکن زکوٰۃ کو فرض نہ سمجھے گا۔ یا حکومت کو زکوٰۃ ادا نہ کرے کیونکہ یہ بغاوت کے مترادف ہے۔ (3) اگر کوئی شخص کلمۂ توحید کا اقرار کر لے تو اس کی جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں اگرچہ یہ اقرار قتل کے خوف ہی سے کیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ نہ کہیں، جب وہ لوگ یہ کہنے لگیں تو اب انہوں نے اپنے خون، اپنے مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ پر ہے، پھر جب «ردت» کا واقعہ ہوا (مرتد ہونے والے مرتد ہو گئے) تو عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا: کیا آپ ان سے جنگ کریں گے حالانکہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا اور ایسا فرماتے سنا ہے؟ تو وہ بولے: اللہ کی قسم! میں نماز اور زکاۃ میں تفریق نہیں کروں گا، اور میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو ان کے درمیان تفریق کرے گا، پھر ہم ان کے ساتھ لڑے اور اسی چیز کو ہم نے ٹھیک اور درست پایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: زہری سے روایت کرنے والے سفیان قوی نہیں ہیں اور ان سے مراد سفیان بن حسین ہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. If they say it then their blood and their wealth are safe from me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah.' When the people apostatized, 'Umar said to Abu Bakr: 'Will you fight them when you heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say such and such?' He said: 'By Allah, I do not separate Salah and Zakah, and I will fight whoever separates them.' So we fought alongside him, and we realized that that was the right thing.