قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَعْظِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3999 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ، وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، ثُمَّ مَا نَسَخَهَا

سنن نسائی:

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان 

  (

باب: مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3999.   حضرت سالم بن ابو الجعد سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی مومن کو جان بوجھ کر (ناحق) قتل کر دے، پھر توبہ کرے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرنے لگے اور راہ راست پر آ جائے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اس کے لیے توبہ کی گنجائش کیسے ہو سکتی ہے کہ میں نے تمہارے نبیٔ اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”مقتول اپنے قاتل کو پکڑ کر لائے گا۔ اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ اس نے مجھے کس جرم میں قتل کیا؟“ پھر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! یقینا یہ آیت اللہ تعالیٰ ہی نے اتاری ہے مگر پھر اسے منسوخ فرما دیا۔