قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَعْظِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4001 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: «لَا»، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: {وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ} [الفرقان: 68] قَالَ: «هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ، نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ»، {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} [النساء: 93]

سنن نسائی:

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان 

  (

باب: مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4001.   حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا: کیا اس شخص کی توبہ قبول ہو سکتی ہے جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ہو؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ میں نے انہیں سورۂ فرقان والی آیت پڑھ کر سنائی:﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ﴾ ”وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی شخص کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔“ انہوں نے فرمایا: یہ مکی آیت ہے۔ اس کو دوسری مدنی آیت نے منسوخ کر دیا: ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ﴾ ”جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے… الخ۔“