Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Gravity of the Sin of Shedding Blood)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4005.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو سر کے اگلے بالوں سے پکڑ کر لائے گا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا حتیٰ کہ وہ اسے عرش سے قریب کر دے گا۔“ لوگوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس کی توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ﴾ ”جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے … الخ“ اور فرمایا: جب سے یہ آیت اتری ہے، منسوخ نہیں ہوئی۔ اس کے لیے توبہ کیسے ممکن ہے؟
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو سر کے اگلے بالوں سے پکڑ کر لائے گا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا حتیٰ کہ وہ اسے عرش سے قریب کر دے گا۔“ لوگوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس کی توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ﴾ ”جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے … الخ“ اور فرمایا: جب سے یہ آیت اتری ہے، منسوخ نہیں ہوئی۔ اس کے لیے توبہ کیسے ممکن ہے؟
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سر اس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا۔“ راوی (عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت: «وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا» ”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا “ تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے۔؟
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The slain will bring his killer on the Day of Resurrection with his forelock and his head in his hand, and with his jugular veins flowing with blood, and will say: 'O Lord, he killed me,' until he draws near to the Throne." They mentioned repentance to Ibn 'Abbas and he recited this Verse: "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell" He said: "It has not been abrogated since it was revealed; there is no way he could repent.