قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَعْظِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4005 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ، وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ، قَتَلَنِي، حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنَ الْعَرْشِ قَالَ: فَذَكَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ، فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} [النساء: 93] قَالَ: مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ

سنن نسائی:

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان 

  (

باب: مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4005.   حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو سر کے اگلے بالوں سے پکڑ کر لائے گا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا حتیٰ کہ وہ اسے عرش سے قریب کر دے گا۔“ لوگوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس کی توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ﴾ ”جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے … الخ“ اور فرمایا: جب سے یہ آیت اتری ہے، منسوخ نہیں ہوئی۔ اس کے لیے توبہ کیسے ممکن ہے؟