Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Major Sins)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4012.
حضرت عبید بن عمر سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد محترم نے بیان فرمایا، اور وہ نبی ﷺ کے صحابی تھے، کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ سات ہیں۔ ان میں سے سب سے بڑا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے۔ (دیگر یہ ہیں:) کسی شخص کو ناحق قتل کرنا اور جنگ کے دن میدان سے بھاگ جانا وغیرہ۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین، مثلاً: محدث العصر علامہ البانی اور علامہ اتیوبی وغیرہ نے اسے حسن کہا ہے اور دلائل کی رو سے انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: ۳۱/۲۹۶-۲۹۸) (2) اس کی تفصیل دوسری روایت میں ہے۔ صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! گناہ کبیرہ کتنے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ نو ہیں۔ ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور (دیگر یہ ہیں:) کسی مومن کو ناحق قتل کرنا، جنگ کے دن میدان سے بھاگ جانا، پاک دامن خاتون پر گناہ کی تہمت لگانا، جادو کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، مسلمان والدین کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ میں قتال کرنا … روایت کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المستدرك للحاكم: ۱/۵۹، و السنن الكبری للبیهقي: ۱۰/۱۸۶)
الحکم التفصیلی:
قلت لجهالته ووثقة إبن حبان "
قلت : وقال في " الميزان " : " قال البخاري : في حديثه نظر " . يعني هذا . الرابع : عن سهل بن أبي حثمة أن النبي ( صلى الله وعليه وسلم ) قال : " الكبائر سبع . . . . " . قلت : فذكرهن كما في الحديث الأول دون السحر والربا وذكر بديلهما : " والثوب بعد الهجرة " فهن ست ! أخرجه إبن أبي عاصم ( 98 / 1 ) من طريق إبن لهيعة عن يزيد بن أبي حبيب عن محمد بن سهل بن أبي حثمة عن أبيه . قلت : وهذا سند ضعيف من أجل إبن لهيعة . ومحمد بن سهل أورده أن أبي حاتم ( 3 / 2 / 277 ) ولم يذكر فيه جرحا ولا تعديلا . الخامس : عن أبي هريرة قال : قال رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) : " خمس ليس لهن كفارة : الشرك بالله عزوجل وقتل النفس بغير حق أو نهب مؤمن أو الفرار من الزحف أو يمين صابرة يقتطع بها مالا بغير حق " . أخرجه أحمد ( 2 / 361 - 362 ) حدثنا زكريا بن عدي نابقية عن بحير ابن سعد عن خالد بن معدان عن أبي المتوكل عنه . وأخرجه إبن أبي عاصم فقال ( 98 / 1 ) : حدثنا إبن مصفى وعمرو بن عثمان قالا : ثنابقية : ثنا بحير بن سعد به وأخرجه إبن أبي حاتم عن هشام ابن عمار حدثنا بقية به . قلت : وهذا إسناد جيد قد صرح بقية فيه بالتحديث . وقال إبن أبي حاتم ( 1 / 339 ) عن أبي زرعة : " أبو المتوكل أصح " . قلت : ولعله يعني أنه مرسل . والله أعلم . والحديث رواه أبو الشيخ أيضا في " التوبيخ " والديلمي في " سند
الارواء(690۔1335۔1202)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4023
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4023
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4017
تمہید کتاب
تمہید باب
گناہوں کا چھوٹا بڑا ہونا فطری امر ہے۔ اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ ان کی تعداد متعین نہیں۔ ہر وہ گناہ کبیرہ ہے جس پر کتاب و سنت میں جہنم کی وعید سنائی گئی ہو یا اس پر حد مقرر کر دی گئی ہو یا اس کے مرتکب کو ملعون قرار دیا گیا ہو یا اسے دین سے نکلنے کے مترادف قرار دیا گیا ہو یا اسے صراحتاً کبیرہ کہہ دیا گیا ہو یا وہ کسی کبیرہ گناہ کے برابر ہو یا اس سے بڑا ہو اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بار بار کرنے سے صغیر گناہ کبیر ہو جاتا ہے۔ و اللہ اعلم۔
حضرت عبید بن عمر سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد محترم نے بیان فرمایا، اور وہ نبی ﷺ کے صحابی تھے، کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ سات ہیں۔ ان میں سے سب سے بڑا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے۔ (دیگر یہ ہیں:) کسی شخص کو ناحق قتل کرنا اور جنگ کے دن میدان سے بھاگ جانا وغیرہ۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین، مثلاً: محدث العصر علامہ البانی اور علامہ اتیوبی وغیرہ نے اسے حسن کہا ہے اور دلائل کی رو سے انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: ۳۱/۲۹۶-۲۹۸) (2) اس کی تفصیل دوسری روایت میں ہے۔ صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! گناہ کبیرہ کتنے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ نو ہیں۔ ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور (دیگر یہ ہیں:) کسی مومن کو ناحق قتل کرنا، جنگ کے دن میدان سے بھاگ جانا، پاک دامن خاتون پر گناہ کی تہمت لگانا، جادو کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، مسلمان والدین کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ میں قتال کرنا … روایت کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المستدرك للحاكم: ۱/۵۹، و السنن الكبری للبیهقي: ۱۰/۱۸۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
صحابی رسول عمیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے“، یہ حدیث مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Ubaid bin 'Umair that : His father - who was one of the Companions of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) - told him: "A man said: 'O Messenger of Allah, what are the major sins?' He said: 'They are seven; the most grievous of which are associating others with Allah, killing a soul unlawfully and fleeing (from the battlefield) on the day of the march.'" It is abridged.