باب: سب سے بڑے گناہ کا ذکر اور واصل عن ابی وائل بن عبداللہ کی حدیث میں یحییٰ اور عبدالرحمن کے سفیان پر اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Gravest of Sins, and the Differences that Yahya and 'Abdur-Rahman Narrated from Sufya)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4013.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔“ میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اپنے بچے کو اس لیے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا۔“ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔“
تشریح:
(1) بسا اوقات ایک عام گناہ مخصوص حالات میں بہت بڑا بن جاتا ہے، مثلاً: محسن سے بدسلوکی اور بے وفائی کرنا بری بات ہے مگر اللہ تعالیٰ جیسے محسن و منعم حقیقی سے بے وفائی اور اس کی نافرمانی کرنا، جو کہ تنہا خالق و رازق ہے، انتہائی قبیح بات ہے۔ (2) قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے اہل علم نے قتل ناحق کو، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ یقینا قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے، پھر اپنی اولاد کو قتل کرنا صرف کھانے کی وجہ سے، یہ انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔ (3) زنا بذات خود کبیرہ گناہ ہے مگر پڑوسی کی بیوی سے! جو انتہائی اعزاز و اکرام اور اعتماد کی جگہ ہے، یہ کام انتہائی قباحت کو پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح گناہ کرنے والا اگر کوئی عالم ہو تو اس کے گناہ کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نیز زمان اور مکان کے اعتبار سے بھی گناہ کی شدت و شناعت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔“ میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اپنے بچے کو اس لیے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا۔“ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) بسا اوقات ایک عام گناہ مخصوص حالات میں بہت بڑا بن جاتا ہے، مثلاً: محسن سے بدسلوکی اور بے وفائی کرنا بری بات ہے مگر اللہ تعالیٰ جیسے محسن و منعم حقیقی سے بے وفائی اور اس کی نافرمانی کرنا، جو کہ تنہا خالق و رازق ہے، انتہائی قبیح بات ہے۔ (2) قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے اہل علم نے قتل ناحق کو، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ یقینا قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے، پھر اپنی اولاد کو قتل کرنا صرف کھانے کی وجہ سے، یہ انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔ (3) زنا بذات خود کبیرہ گناہ ہے مگر پڑوسی کی بیوی سے! جو انتہائی اعزاز و اکرام اور اعتماد کی جگہ ہے، یہ کام انتہائی قباحت کو پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح گناہ کرنے والا اگر کوئی عالم ہو تو اس کے گناہ کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نیز زمان اور مکان کے اعتبار سے بھی گناہ کی شدت و شناعت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر (ہم پلہ) ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے“، میں نے عرض کیا: پھر کون سا ؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔“ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا کہ ”تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "I said: 'O Messenger of Allah, which sin is the most grievous?' He said: 'Setting up a rival to Allah while it is He that has created you.' I said: 'Then what?' He said: 'Killing your child for fear that he may eat with you.' I said: 'Then what?' He said: 'Committing adultery with your neighbor's wife.