باب: جو آدمی ( مسلمان کی ) جماعت سے الگ ہو جائے اسے قتل کرنا اور عرفجہ کی حدیث میں ، زیاد بن علاقہ پر ( راویوں کے ) اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Killing One Who Splits Away from the Jama'ah (Main Body of Muslims) and Mentioning the Di)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4021.
حضرت عرفجہ بن شریح رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد بہت خرابیاں اور شر و فساد ہو گا… پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے … جس شخص کو تم دیکھو کہ وہ امت محمد (ﷺ) میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہے جبکہ امت متفق اور متحد ہے تو اسے قتل کر دو، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔“
تشریح:
(1) امت کا اتفاق و اتحاد ہر چیز سے زیادہ اہم ہے۔ معمولی معمولی باتوں پر امت میں پھوٹ ڈالنا، ان میں تفریق پیدا کرنا اور انہیں حق و باطل کا معیار قرار دینا بہت بڑا جرم ہے۔ اگر امت کسی ایک امیر پر متفق ہو تو خواہ مخواہ امیر پر اعتراضات کر کے امت میں فساد پیدا کرنا بغاوت کی ذیل میں آتا ہے۔ امیر آخر انسان ہے فرشتہ نہیں، اس میں خامیاں ہو سکتی ہیں، وہ غلطی کر سکتا ہے مگر خامیاں اور غلطیاں بغاوت اور فساد کو جائز نہیں کر سکتیں۔ کیا کوئی امیر خامیوں اور غلطیوں سے پاک ممکن ہے؟ لہٰذا جب تک امیر واضح کفر کا ارتکاب نہ کر لے، اس کے خلاف بغاوت جائز نہیں۔ البتہ اس پر جائز تنقید ہو سکتی ہے مگر تخریب جائز نہیں۔
حضرت عرفجہ بن شریح رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد بہت خرابیاں اور شر و فساد ہو گا… پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے … جس شخص کو تم دیکھو کہ وہ امت محمد (ﷺ) میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہے جبکہ امت متفق اور متحد ہے تو اسے قتل کر دو، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) امت کا اتفاق و اتحاد ہر چیز سے زیادہ اہم ہے۔ معمولی معمولی باتوں پر امت میں پھوٹ ڈالنا، ان میں تفریق پیدا کرنا اور انہیں حق و باطل کا معیار قرار دینا بہت بڑا جرم ہے۔ اگر امت کسی ایک امیر پر متفق ہو تو خواہ مخواہ امیر پر اعتراضات کر کے امت میں فساد پیدا کرنا بغاوت کی ذیل میں آتا ہے۔ امیر آخر انسان ہے فرشتہ نہیں، اس میں خامیاں ہو سکتی ہیں، وہ غلطی کر سکتا ہے مگر خامیاں اور غلطیاں بغاوت اور فساد کو جائز نہیں کر سکتیں۔ کیا کوئی امیر خامیوں اور غلطیوں سے پاک ممکن ہے؟ لہٰذا جب تک امیر واضح کفر کا ارتکاب نہ کر لے، اس کے خلاف بغاوت جائز نہیں۔ البتہ اس پر جائز تنقید ہو سکتی ہے مگر تخریب جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عرفجہ بن شریح ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد فتنہ و فساد ہو گا، (آپ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے پھر فرمایا) تو تم جسے دیکھو کہ وہ امت محمدیہ میں اختلاف اور تفرقہ پیدا کر رہا ہے جب کہ وہ متفق و متحد ہیں تو اسے قتل کر دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Arfajah bin Shuraih said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'After me there will be many calamities and much evil behavior.' He raised his hands (and said): 'Whomever you see trying to create division among the Ummah of Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) when they are all united, kill him, no matter who he is among the people.