باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported by Talhah bin Musarrif and Mu'awiyah bin Salih from Y)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4042.
حضرت ابو الزناد سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے ہاتھ کاٹے جنہوں نے آپ کی دودھ والی اونٹنیاں چرائی تھیں اور ان کی آنکھیں آگ (پر گرم کی ہوئی سلائیوں) کے ساتھ پھوڑ دیں تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں آپ پر اظہار ناراضی فرمایا اور یہ پوری آیت اتری: ﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ﴾
تشریح:
یہ روایت ضعیف ہے۔ یہ آیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر اظہار ناراضی کے لیے نازل نہیں ہوئی بلکہ صحیح وہی ہے جو دوسری روایات میں ذکر ہو چکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی آنکھیں، اس لیے پھوڑ دیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کے ساتھ یہ سلوک کیا تھا، قصاصاً ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا گیا ہے۔ و اللہ أعلم۔
حضرت ابو الزناد سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے ہاتھ کاٹے جنہوں نے آپ کی دودھ والی اونٹنیاں چرائی تھیں اور ان کی آنکھیں آگ (پر گرم کی ہوئی سلائیوں) کے ساتھ پھوڑ دیں تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں آپ پر اظہار ناراضی فرمایا اور یہ پوری آیت اتری: ﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ﴾
حدیث حاشیہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔ یہ آیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر اظہار ناراضی کے لیے نازل نہیں ہوئی بلکہ صحیح وہی ہے جو دوسری روایات میں ذکر ہو چکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی آنکھیں، اس لیے پھوڑ دیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کے ساتھ یہ سلوک کیا تھا، قصاصاً ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا گیا ہے۔ و اللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوالزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان کے ہاتھ کاٹے جنہوں نے آپ کی اونٹنیاں چرائی تھیں اور آگ سے ان کی آنکھوں کو پھوڑا تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں آپ کی سرزنش کی۱؎ ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ مکمل آیت اتاری «إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ» ”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں … الخ۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ اثر ضعیف ہے اور اس میں یہ بات کہ ابوالزناد نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق عتاب کی جو بات کہی ہے غیر مناسب ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے ساتھ وہی سلوک اپنایا جو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چروا ہوں کے ساتھ اپنایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے سلوک پر صاد کیا، صرف آنکھیں پھوڑنے کی ممانعت کر دی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Az-Zinad that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) had the (hands and feet) of those who drove off his camels cut off, and their eyes gouged out with fire. Allah rebuked him for that, and Allah, Most High, revealed the entire verse: "The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger.