باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported by Talhah bin Musarrif and Mu'awiyah bin Salih from Y)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4046.
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ آیت مبارکہ: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ…الخ} مشرکین کے بارے میں اتری ہے۔ ان میں سے اگر کوئی شخص پکڑے جانے سے پہلے پہلے توبہ کر لے تو اس پر سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں، لیکن یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی مسلمان کسی کو قتل کر دے یا زمین میں فساد کرے (ڈاکا ڈالے یا بغاوت کرے) یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ سے جنگ کرے (مرتد ہو جائے) پھر وہ کافروں سے جا ملے اور اسے پکڑا نہ جا سکے تو یہ چیز اس پر متعلقہ حد قائم کرنے سے مانع نہ ہو گی۔
تشریح:
آیت محاربہ کے آخر میں یہ لفظ ہیں: ”مگر جو لوگ پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لیں تو تم جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔“ اس سے کوئی شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ مندرجہ بالا جرائم کرنے کے بعد گرفت میں آنے سے پہلے وہ توبہ کر لے تو اسے معافی مل جائے گی۔ حالانکہ یہ بات مطلقاً صحیح نہیں کیونکہ ڈاکا زنی، آبرو ریزی اور قتل جیسے گناہ توبہ سے معاف نہیں ہو سکتے۔ صرف ارتداد سے توبہ ہو سکتی ہے، اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی کہ اس قسم کی معافی اس کافر کے لیے ہے جو ان جرائم کے بعد اسلام قبول کر لے کیونکہ اسلام پہلے جرائم کو ختم کر دیتا ہے، مگر اسلام کی حالت میں کوئی شخص ان جرائم کا ارتکاب کرے تو اسے توبہ کے نام پر معافی نہیں مل سکتی۔ صرف مرتد اگر نادم ہو کر توبہ کرے اور دوبارہ اسلام قبول کر لے تو اسے ارتداد کی سزا معاف کر دی جائے گی کیونکہ یہ حقوق اللہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ دیگر جرائم تو حقوق العباد سے متعلق ہیں۔ وہ توبہ سے معاف نہ ہو سکیں گے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ آیت مبارکہ: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ…الخ} مشرکین کے بارے میں اتری ہے۔ ان میں سے اگر کوئی شخص پکڑے جانے سے پہلے پہلے توبہ کر لے تو اس پر سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں، لیکن یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی مسلمان کسی کو قتل کر دے یا زمین میں فساد کرے (ڈاکا ڈالے یا بغاوت کرے) یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ سے جنگ کرے (مرتد ہو جائے) پھر وہ کافروں سے جا ملے اور اسے پکڑا نہ جا سکے تو یہ چیز اس پر متعلقہ حد قائم کرنے سے مانع نہ ہو گی۔
حدیث حاشیہ:
آیت محاربہ کے آخر میں یہ لفظ ہیں: ”مگر جو لوگ پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لیں تو تم جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔“ اس سے کوئی شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ مندرجہ بالا جرائم کرنے کے بعد گرفت میں آنے سے پہلے وہ توبہ کر لے تو اسے معافی مل جائے گی۔ حالانکہ یہ بات مطلقاً صحیح نہیں کیونکہ ڈاکا زنی، آبرو ریزی اور قتل جیسے گناہ توبہ سے معاف نہیں ہو سکتے۔ صرف ارتداد سے توبہ ہو سکتی ہے، اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی کہ اس قسم کی معافی اس کافر کے لیے ہے جو ان جرائم کے بعد اسلام قبول کر لے کیونکہ اسلام پہلے جرائم کو ختم کر دیتا ہے، مگر اسلام کی حالت میں کوئی شخص ان جرائم کا ارتکاب کرے تو اسے توبہ کے نام پر معافی نہیں مل سکتی۔ صرف مرتد اگر نادم ہو کر توبہ کرے اور دوبارہ اسلام قبول کر لے تو اسے ارتداد کی سزا معاف کر دی جائے گی کیونکہ یہ حقوق اللہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ دیگر جرائم تو حقوق العباد سے متعلق ہیں۔ وہ توبہ سے معاف نہ ہو سکیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ آیت کریمہ «إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ»”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں …“ کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ یہ آیت مشرکین کے سلسلے میں نازل ہوئی، پس ان میں سے جو شخص توبہ کرنے سے پہلے اسے پکڑا جائے تو اس کو سزا دینے کا کوئی جواز نہیں، یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، پس جو (مسلمان) زمین میں فساد پھیلائے اور اللہ اور اس کے رسول سے لڑے، پھر پکڑے جانے سے پہلے کفار سے مل جائے تو اس کی جو بھی حد ہو گی، اس کے نفاذ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں ہو گی.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ ہے کہ اگر مشرکین میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے، تو اب اس پر زمین میں فتنہ و فساد پھیلانے کے جرم کی حد نافذ نہیں کی جائے گی، لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے، تو بھی اس پر حد نافذ کی جائے گی اس کو معاف نہیں کیا جائے گا، یہ رائے صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ہے، علی رضی اللہ عنہ، نیز دیگر لوگوں نے توبہ کر لینے پر حد نہیں نافذ کی تھی (ملاحظہ ہو: عون المعبود)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said, : Concerning the statement of Allah, the Most High: The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger. "This Verse was revealed concerning the idolators. Whoever among them repents before he is captured, you have no way against him. This Verse does not apply to the Muslims. Whoever kills, spreads mischief in the land, and wages war against Allah and His Messenger, then joins the disbelievers before he can be caught, there is nothing to prevent the Hadd punishment being carried out on him because of what he did.