Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Ruling on Apostates)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4057.
حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”کسی مسلمان شخص کا خون بہانا جائز نہیں مگر تین جرائم میں سے کسی ایک کی بنا پر: جو شخص شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، اس پر رجم کی سزا ہے۔ جو شخص کسی کو جان بوجھ کر ناحق قتل کر دے تو اسے قصاصاً قتل کر دیا جائے گا اور جو شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اسے بھی قتل کر دیا جائے گا۔“
تشریح:
(1) ترجمۃ الباب کے ساتھ حدیث کی مطابقت بالکل واضح ہے کہ جو شخص مرتد ہو جائے اس کا حکم یہ ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے۔ (2) حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ بات ان بلوائیوں سے فرمائی تھی جنہوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور بالآخر ان لوگوں نے آپ کو شہید کر دیا۔ (3) مرتد اپنے ارتداد پر قائم رہے تو اتفاق ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مرتدین کے خلاف جنگ لڑی اور انہیں بلا دریغ قتل کیا۔ کسی صحابی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ گویا صحابہ کا اس سزا پر اجماع ہے۔ البتہ مرتد اسے کہا جائے گا جو صراحتاً جان بوجھ کر کفریہ اعمال کا ارتکاب کرے یا اسلام چھوڑنے کا اعلان کر دے یا کافروں سے مل جائے یا رسول اللہ ﷺ کو گالی دے وغیرہ۔ اسلامی مذاہب کے باہمی فقہی اختلافات کی بنا پر کسی کو مرتد نہیں کہا جائے گا جب تک وہ اصول دین پر قائم ہے۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”کسی مسلمان شخص کا خون بہانا جائز نہیں مگر تین جرائم میں سے کسی ایک کی بنا پر: جو شخص شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، اس پر رجم کی سزا ہے۔ جو شخص کسی کو جان بوجھ کر ناحق قتل کر دے تو اسے قصاصاً قتل کر دیا جائے گا اور جو شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اسے بھی قتل کر دیا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ترجمۃ الباب کے ساتھ حدیث کی مطابقت بالکل واضح ہے کہ جو شخص مرتد ہو جائے اس کا حکم یہ ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے۔ (2) حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ بات ان بلوائیوں سے فرمائی تھی جنہوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور بالآخر ان لوگوں نے آپ کو شہید کر دیا۔ (3) مرتد اپنے ارتداد پر قائم رہے تو اتفاق ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مرتدین کے خلاف جنگ لڑی اور انہیں بلا دریغ قتل کیا۔ کسی صحابی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ گویا صحابہ کا اس سزا پر اجماع ہے۔ البتہ مرتد اسے کہا جائے گا جو صراحتاً جان بوجھ کر کفریہ اعمال کا ارتکاب کرے یا اسلام چھوڑنے کا اعلان کر دے یا کافروں سے مل جائے یا رسول اللہ ﷺ کو گالی دے وغیرہ۔ اسلامی مذاہب کے باہمی فقہی اختلافات کی بنا پر کسی کو مرتد نہیں کہا جائے گا جب تک وہ اصول دین پر قائم ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عثمان ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that: 'Uthman said: "I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: 'It is not permissible to shed the blood of a Muslim except in three cases: A man who commits adultery after having married; or one who kills intentionally, in which case he deserves retaliation; or one who apostatizes after having become Muslim, in which case he deserves to be killed.