باب: جو شخص نبی اکرمﷺ کو گالی دے اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Ruling on the One Who Defames the Prophet [SAW])
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4071.
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کوئی بکواس بکا۔ میں نے کہا: میں اسے قتل کر دوں؟ انہوں نے مجھے ڈانٹا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے بعد یہ کسی کا حق نہیں۔
تشریح:
(1) خلیفۂ بلا فصل، یعنی خلیفۂ اول کے فرمان سے صاف معلوم ہو گیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک رسول اللہ ﷺ کو گالی بکنے والا واجب القتل ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کو یا کسی مسلمان حکمران کو گالی دینے والا قتل کا مستحق نہیں کیونکہ نبی ﷺ کے فرمان کی رو سے وہ فاسق ہے، کافر نہیں۔ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ۔ اسے کوئی اور سزا دی جائے گی، مثلاً: قید، کوڑے، جلا وطنی وغیرہ۔ (3) اس حدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ خلیفۂ بلافصل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ انتہائی متحمل مزاج، باحوصلہ اور بہت زیادہ درگزر کرنے اور معاف کرنے والے انسان تھے۔ (4) حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفۂ رسول کی محبت میں اس قدر سرشار تھے کہ ان کی ذات کے متعلق سوء ادبی کے مرتکب شخص کا سر تن سے جدا کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کوئی بکواس بکا۔ میں نے کہا: میں اسے قتل کر دوں؟ انہوں نے مجھے ڈانٹا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے بعد یہ کسی کا حق نہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) خلیفۂ بلا فصل، یعنی خلیفۂ اول کے فرمان سے صاف معلوم ہو گیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک رسول اللہ ﷺ کو گالی بکنے والا واجب القتل ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کو یا کسی مسلمان حکمران کو گالی دینے والا قتل کا مستحق نہیں کیونکہ نبی ﷺ کے فرمان کی رو سے وہ فاسق ہے، کافر نہیں۔ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ۔ اسے کوئی اور سزا دی جائے گی، مثلاً: قید، کوڑے، جلا وطنی وغیرہ۔ (3) اس حدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ خلیفۂ بلافصل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ انتہائی متحمل مزاج، باحوصلہ اور بہت زیادہ درگزر کرنے اور معاف کرنے والے انسان تھے۔ (4) حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفۂ رسول کی محبت میں اس قدر سرشار تھے کہ ان کی ذات کے متعلق سوء ادبی کے مرتکب شخص کا سر تن سے جدا کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبرزہ اسلمی ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابوبکر صدیق ؓ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کا نہیں ہے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے اور سب و شتم پر کسی کو قتل کیا جائے گا، آپ کے سوا کسی کا یہ مرتبہ و مقام نہیں کہ اس کو سب و شتم کرنے والے کو قتل کی سزا دی جائے، ہاں تعزیر کی جا سکتی ہے، جو معاملہ کی نوعیت اور قاضی (جج) کی رائے پر منحصر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Barzah Al-Aslami said: "A man spoke harshly to Abu Bakr As-Siddiq, and I said: 'Shall I kill him?' He told me off, and said: 'That is not for anyone after the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم).