باب: مسلمان سے ( مسلح ) لڑائی لڑنا ( کفر کی بات ہے )
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Fighting Muslims)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4104.
حضرت سعد بن ابو وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان سے لڑنا کفر اور اسے گالی دینا فسق (کبیرہ گناہ) ہے۔“
تشریح:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت بالکل واضح ہے کہ مسلمان کے ساتھ لڑائی کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ اور کفریہ عمل ہے۔ (2) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کی عزت و حرمت اور اس کا وقار بہت زیادہ ہے، لہٰذا جو شخص کسی مسلمان کی بے عزتی اور توہین کرتا یا اسے ستاتا ہے، وہ ایمان کے تقاضے پامال کرتا ہے، چنانچہ اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے اس پر لازم ہے کہ وہ ہر مسلمان کی تعظیم و تکریم کرے، نیز اسے بے عزت کرنے سے احتراز کرے اور گالی گلوچ جیسے قبیح عمل سے کنارہ کشی کرتے ہوئے محتاط رویہ اپنائے۔ یہ کام کسی مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب عام مسلمان کو گالی گلوچ دینا کبیرہ گناہ اور ناجائز عمل ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو تمام امت سے افضل و اکرم اور اعلیٰ و ارفع درجے کے مسلمان ہیں، ان کو سب و شتم کا نشانہ بنانا کس قدر گندا، قبیح و غلیظ عمل اور گھناؤنا جرم ہو گا۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْه۔ (4) یہ حدیث مرجئہ فرقے کے اس باطل عقیدے کا صریح طور پر رد کرتی ہے کہ انسان کے لیے ایمان کے ساتھ گناہ نقصان دہ نہیں ہوتے، نیز ان کے اس عقیدے کا بھی اس حدیث سے رد ہوتا ہے کہ اعمال ایمان کا حصہ نہیں۔ (5) حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ازحد ضروری ہے۔ ایک کامل مومن کے لیے ضروی ہے کہ سرتا پا اپنے تمام اعضاء کو سوچ سمجھ کر استعمال کرے، بالخصوص ہاتھ اور زبان سے کسی بھی مسلمان کو معمولی سے معمولی نقصان اور تکلیف تک نہ دے۔ (6) ”لڑائی لڑنا“ اس سے مسلح لڑائی مراد ہے۔ زبانی یا دستی یا لاٹھی کی لڑائی کو عربی زبان میں قتال نہیں کہتے کیونکہ اس قسم کی لڑائی میں کسی کے قتل ہونے کا غالب امکان نہیں ہوتا۔ (قتال قتل سے بنا ہے۔) (7) ”کفر ہے“ یہاں کفر سے مراد کفر دون کفر ہے، وہ کفر مراد نہیں جس کی وجہ سے مسلمان مسلمان ہی نہیں رہتا، یعنی یہاں کفر اکبر مراد نہیں بلکہ کفریہ عمل کی نشاندہی مراد ہے، نیز مسلمان سے لڑائی کی شدید قباحت کا بیان مقصود ہے۔ و اللہ أعلم۔ (8) فسق سے مراد کبیرہ گناہ ہے۔ جس کے کرنے سے انسان کافر تو نہیں بنتا مگر صحیح مومن بھی نہیں رہتا۔ گالی گلوچ اس لیے فسق ہے کہ یہ لڑائی کا پیش خیمہ ہے۔ عام طور پر گالی گلوچ قتل و قتال کا سبب بن جاتے ہیں، نیز گالی گلوچ کرنا فاسقین کا کام ہے۔ مزید برآں یہ بھی کہ جن کاموں کو کفر و فسق یا جاہلیت کے کام کہا گیا ہے، ان سے بچنا بہت ضروری بلکہ واجب ہے کیونکہ ایسے کام کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتے اور نہ کسی مومن کے لائق ہی ہیں۔
حضرت سعد بن ابو وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان سے لڑنا کفر اور اسے گالی دینا فسق (کبیرہ گناہ) ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت بالکل واضح ہے کہ مسلمان کے ساتھ لڑائی کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ اور کفریہ عمل ہے۔ (2) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کی عزت و حرمت اور اس کا وقار بہت زیادہ ہے، لہٰذا جو شخص کسی مسلمان کی بے عزتی اور توہین کرتا یا اسے ستاتا ہے، وہ ایمان کے تقاضے پامال کرتا ہے، چنانچہ اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے اس پر لازم ہے کہ وہ ہر مسلمان کی تعظیم و تکریم کرے، نیز اسے بے عزت کرنے سے احتراز کرے اور گالی گلوچ جیسے قبیح عمل سے کنارہ کشی کرتے ہوئے محتاط رویہ اپنائے۔ یہ کام کسی مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب عام مسلمان کو گالی گلوچ دینا کبیرہ گناہ اور ناجائز عمل ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو تمام امت سے افضل و اکرم اور اعلیٰ و ارفع درجے کے مسلمان ہیں، ان کو سب و شتم کا نشانہ بنانا کس قدر گندا، قبیح و غلیظ عمل اور گھناؤنا جرم ہو گا۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْه۔ (4) یہ حدیث مرجئہ فرقے کے اس باطل عقیدے کا صریح طور پر رد کرتی ہے کہ انسان کے لیے ایمان کے ساتھ گناہ نقصان دہ نہیں ہوتے، نیز ان کے اس عقیدے کا بھی اس حدیث سے رد ہوتا ہے کہ اعمال ایمان کا حصہ نہیں۔ (5) حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ازحد ضروری ہے۔ ایک کامل مومن کے لیے ضروی ہے کہ سرتا پا اپنے تمام اعضاء کو سوچ سمجھ کر استعمال کرے، بالخصوص ہاتھ اور زبان سے کسی بھی مسلمان کو معمولی سے معمولی نقصان اور تکلیف تک نہ دے۔ (6) ”لڑائی لڑنا“ اس سے مسلح لڑائی مراد ہے۔ زبانی یا دستی یا لاٹھی کی لڑائی کو عربی زبان میں قتال نہیں کہتے کیونکہ اس قسم کی لڑائی میں کسی کے قتل ہونے کا غالب امکان نہیں ہوتا۔ (قتال قتل سے بنا ہے۔) (7) ”کفر ہے“ یہاں کفر سے مراد کفر دون کفر ہے، وہ کفر مراد نہیں جس کی وجہ سے مسلمان مسلمان ہی نہیں رہتا، یعنی یہاں کفر اکبر مراد نہیں بلکہ کفریہ عمل کی نشاندہی مراد ہے، نیز مسلمان سے لڑائی کی شدید قباحت کا بیان مقصود ہے۔ و اللہ أعلم۔ (8) فسق سے مراد کبیرہ گناہ ہے۔ جس کے کرنے سے انسان کافر تو نہیں بنتا مگر صحیح مومن بھی نہیں رہتا۔ گالی گلوچ اس لیے فسق ہے کہ یہ لڑائی کا پیش خیمہ ہے۔ عام طور پر گالی گلوچ قتل و قتال کا سبب بن جاتے ہیں، نیز گالی گلوچ کرنا فاسقین کا کام ہے۔ مزید برآں یہ بھی کہ جن کاموں کو کفر و فسق یا جاہلیت کے کام کہا گیا ہے، ان سے بچنا بہت ضروری بلکہ واجب ہے کیونکہ ایسے کام کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتے اور نہ کسی مومن کے لائق ہی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان سے لڑنا کفر (کا کام) اور اسے گالی دینا فسق ہے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «فسق» اللہ کی اطاعت سے نکل جانے کو کہتے ہیں، مسلمان کو گالی دینا اور سب وشتم کرنا بھی «فسق» ہے، اور یہاں «کفر» سے مراد کافروں کا عمل ہے، یعنی: ایک مسلمان کو کافر ہی ناحق قتل کرتا ہے کوئی مسلمان نہیں، یہ بطور زجز و توبیخ کے ہے نہ کہ ایسے عمل کو حقیقی کفر کہا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sa'd bin Abi Waqas told us that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Fighting a Muslim is Kufr and defaming him is evildoing.