باب: مسلمان سے ( مسلح ) لڑائی لڑنا ( کفر کی بات ہے )
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Fighting Muslims)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4109.
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی گلوچ کرنا فسق اور اس سے لڑائی لڑنا کفر ہے۔“ (امام شعبہ نے اپنے استاد حماد سے کہا:) تم کس پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم منصور پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم زبید پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم سلیمان پر تہمت لگاتے ہو؟ حماد نے کہا: نہیں (میں ان میں سے کسی پر بھی تہمت نہیں لگاتا) لیکن میں (ان سب کے استاد) ابو وائل پر تہمت لگاتا ہوں۔ (کہ آیا اس نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہ حدیث سنی ہے یا نہیں)۔
تشریح:
مذکورہ بالا مسئلے کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے کہ حماد، جس سے امام شعبہ نے منصور وغیرہ پر تہمت لگانے کی بابت پوچھا تھا، غالباً یہ حماد بن ابو سلیمان ہے۔ وہ امام شعبہ کا شیخ تھا اور مرجئہ میں سے تھا۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ مرجئہ فرقے کا عقیدہ ہے کہ اعمال، ایمان کا جز نہیں اور یہ بھی کہ جب کوئی شخص کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر ایمان کے ساتھ اس کے لیے کوئی گناہ نقصان دہ نہیں ہو سکتا اور یہ عقیدہ قطعاً باطل ہے۔ حماد کا ابو وائل کو متہم کرنا غلط ہے۔ اس سے ان کا مقصد اپنے باطل عقیدے کا دفاع کرنا ہے۔ ابووائل سے مراد حضرت شقیق بن سلمہ ہیں جو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کے معروف شاگرد اور مخضرم تابعی ہیں۔ مرجئہ کے ظہور کے بعد، حضرت ابووائل رحمہ اللہ سے جب ان (مرجئہ) کے متعلق پوچھا گیا تو سائل کے جواب میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی یہی حدیث بیان فرمائی کہ [سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ](صحیح البخاري، الإیمان، باب خوف المؤمن…، حدیث: ۴۸، و صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان قول النبي ﷺ …، حدیث: ۶۴) چونکہ اس متفق علیہ حدیث شریف سے مرجئہ کے مذکورہ باطل عقیدے کا صریح طور پر رد ہوتا ہے، اس لیے اس حدیث کے بنیادی راوی حضرت ابو وائل رحمہ اللہ ہی کو متہم کرنے کی ناپاک جسارت کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ معلوم نہیں ابو وائل نے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنی بھی ہے کہ نہیں؟ لیکن اللہ تعالیٰ کروڑوں رحمتیں فرمائے جماعت اصحاب الحدیث پر کہ جنہوں نے مبتدعین کے فرار کی تمام راہیں بند کر دیں، صحیح مسلم میں اس بات کی قطعی صراحت موجود ہے کہ ابو وائل رحمہ اللہ نے جو حدیث بیان فرمائی ہے، لا ریب! وہ رسول اللہ ﷺ ہی کا سچا فرمان ہے۔ اس میں قطعاً کوئی شک نہیں۔ حضرت ابووائل سے بیان کرنے والے ان کے شاگرد زبید نے کہا کہ میں نے حضرت ابو وائل سے، یہ حدیث شریف سن کر پوچھا: کیا آپ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث بیان فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! (میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنا ہے کہ وہ یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے بیان فرماتے ہیں۔) دیکھئے: (صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان قول النبیﷺ: سباب المسلم فسوق و قتاله كفر، حدیث: (۱۱۶)-۶۴)
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی گلوچ کرنا فسق اور اس سے لڑائی لڑنا کفر ہے۔“ (امام شعبہ نے اپنے استاد حماد سے کہا:) تم کس پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم منصور پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم زبید پر تہمت لگاتے ہو؟ کیا تم سلیمان پر تہمت لگاتے ہو؟ حماد نے کہا: نہیں (میں ان میں سے کسی پر بھی تہمت نہیں لگاتا) لیکن میں (ان سب کے استاد) ابو وائل پر تہمت لگاتا ہوں۔ (کہ آیا اس نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہ حدیث سنی ہے یا نہیں)۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ بالا مسئلے کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے کہ حماد، جس سے امام شعبہ نے منصور وغیرہ پر تہمت لگانے کی بابت پوچھا تھا، غالباً یہ حماد بن ابو سلیمان ہے۔ وہ امام شعبہ کا شیخ تھا اور مرجئہ میں سے تھا۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ مرجئہ فرقے کا عقیدہ ہے کہ اعمال، ایمان کا جز نہیں اور یہ بھی کہ جب کوئی شخص کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر ایمان کے ساتھ اس کے لیے کوئی گناہ نقصان دہ نہیں ہو سکتا اور یہ عقیدہ قطعاً باطل ہے۔ حماد کا ابو وائل کو متہم کرنا غلط ہے۔ اس سے ان کا مقصد اپنے باطل عقیدے کا دفاع کرنا ہے۔ ابووائل سے مراد حضرت شقیق بن سلمہ ہیں جو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کے معروف شاگرد اور مخضرم تابعی ہیں۔ مرجئہ کے ظہور کے بعد، حضرت ابووائل رحمہ اللہ سے جب ان (مرجئہ) کے متعلق پوچھا گیا تو سائل کے جواب میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی یہی حدیث بیان فرمائی کہ [سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ](صحیح البخاري، الإیمان، باب خوف المؤمن…، حدیث: ۴۸، و صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان قول النبي ﷺ …، حدیث: ۶۴) چونکہ اس متفق علیہ حدیث شریف سے مرجئہ کے مذکورہ باطل عقیدے کا صریح طور پر رد ہوتا ہے، اس لیے اس حدیث کے بنیادی راوی حضرت ابو وائل رحمہ اللہ ہی کو متہم کرنے کی ناپاک جسارت کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ معلوم نہیں ابو وائل نے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنی بھی ہے کہ نہیں؟ لیکن اللہ تعالیٰ کروڑوں رحمتیں فرمائے جماعت اصحاب الحدیث پر کہ جنہوں نے مبتدعین کے فرار کی تمام راہیں بند کر دیں، صحیح مسلم میں اس بات کی قطعی صراحت موجود ہے کہ ابو وائل رحمہ اللہ نے جو حدیث بیان فرمائی ہے، لا ریب! وہ رسول اللہ ﷺ ہی کا سچا فرمان ہے۔ اس میں قطعاً کوئی شک نہیں۔ حضرت ابووائل سے بیان کرنے والے ان کے شاگرد زبید نے کہا کہ میں نے حضرت ابو وائل سے، یہ حدیث شریف سن کر پوچھا: کیا آپ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث بیان فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! (میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنا ہے کہ وہ یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے بیان فرماتے ہیں۔) دیکھئے: (صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان قول النبیﷺ: سباب المسلم فسوق و قتاله كفر، حدیث: (۱۱۶)-۶۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔“ (اس حدیث کی روایت کے بارے میں شعبہ نے حماد سے کہا) آپ کس پر (وہم اور غلطی کی) تہمت (اور الزام) لگاتے ہیں؟ منصور پر، زبید پر یا سلیمان اعمش پر؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں تو ابووائل پر تہمت لگاتا ہوں.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی مجھے ابووائل شقیق بن سلمہ کے سلسلہ میں شک ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ ابووائل شقیق بن سلمہ ثقہ راوی ہیں (واللہ أعلم)، نیز دیکھئیے اگلی روایت۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Shu'bah who said: "I said to Hammad: 'I heard Mansur, and Sulaiman, and Zubaid narrating from Abu Wa'il, from 'Abdullah, that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Defaming a Muslim is evildoing and fighting him is Kufr." - Who are you worried about? Are you worried about Mansur? Are you worried about Zubaid? Are you worried about Sulaiman?' He said: 'No, but I am worried about Abu Wa'il.