موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْبَيْعَةِ (بَابٌ الْبَيْعَةُ عَلَى الْجِهَادِ)
حکم : صحیح
4161 . أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: «تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَّى فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ، فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ» خَالَفَهُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ
سنن نسائی:
کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد کی بیعت
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4161. حضرت عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے ارد گرد صحابہ کرام کی ایک جماعت تھی کہ آپ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ نے فرمایا: ”مجھ سے بیعت کرو کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے‘ چوری نہیں کرو گے زنا نہیں کرو گے‘ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے‘ کسی پر اپنی طرف سے گھڑ کر جھوٹ وبہتان نہیں باندھو گے اور کسی نیکی کے کام میں میری نافرمانی نہیں کروگے‘ پھر جوشخص اس عہد کو پورا کرے گا‘ اس کا اجروثواب اﷲ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ اور تم میں سے جس شخص نے ان میں کوئی کام کرلیا اور اس کو (دنیا میں )اس کی سزا مل گئی تو وہ سزا اس کے گناہ کو مٹا دے گی۔ اور جس شخص نے ان میں سے کوئی کام کیا‘ پھر اﷲ تعالیٰ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈال دیا تو اس کا معاملہ اﷲ تعالیٰ کے سپرد ہے‘ چاہے معاف فرمائے‘ چاہے سزا دے۔“ احمد بن سعید نے(عبید اﷲ بن سعد کی) مخالفت کی ہے۔